شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ ایک ایسی پٹری ہے جو ایئرپورٹ کے رَن وے کے عین وسط میں سے گزرتی ہے، اس پر ریل گاڑیاں بھی چل رہی تھیں۔

مصنف کا تعارف

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 228

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

پشاور ایئرپورٹ اور ریلوے کی پٹری

شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ یہ دْنیا کی ایک ایسی پٹری ہے جو ایئرپورٹ کے رَن وے کے عین وسط میں سے گزرتی ہے۔ پشاور ایئر پورٹ چھوٹے اور ہلکے جہازوں کے لیے تو بہت عرصے سے چل رہا تھا، تاہم 1965 کی جنگ کے بعد یہ پہلی دفعہ ایک بڑا ایئرپورٹ بن کر سامنے آیا جس کا رن وے خیبر ریلوے کی پٹری کے اوپر سے گزرتا تھا۔ یہ پٹری تو بہت پہلے بچھ گئی تھی اور اس پر ریل گاڑیاں بھی چل رہی تھیں، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ ریلوے اور ایئرپورٹ حکام آپس میں معاہدہ کریں گے جس کے مطابق پہلی ترجیح جہازوں کی پرواز کی تھی۔ لہٰذا لنڈی کوتل جانے والی گاڑی ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہو کر رن وے کے آغاز پر ہی رک جایا کرے گی۔ اس کا گارڈ ایئرپورٹ جا کر متعلقہ محکمہ سے تحریری کلیئرنس سرٹیفکیٹ لایا کرے گا اور جب تک وہ اجازت لے کر واپس نہیں آجاتا، گاڑی وہیں رکی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: فلم ساز جمشید محمود جامی کو ہتک عزت کے جرم میں دو سال قید کی سزا

ریلوے پٹری کی تاریخ

یہ لائن 1925ء سے 1982ء تک قائم رہی اور اس پر گاڑی کسی نہ کسی طور چلتی ہی رہی، تاہم اس وقت تک پشاور سے درہ خیبر کے ذریعے افغانستان جانے کے لیے ایک وسیع و عریض سڑک بن گئی تھی، اور پھر اس علاقے میں آمد و رفت کے لیے ٹرک، بسیں اور ویگن وغیرہ استعمال ہونے لگیں۔ اس پٹری کی تجارتی قدر و قیمت آہستہ آہستہ ختم ہوتی گئی اور بالآخر 1982ء میں اس ریل گاڑی کو مالیاتی خسارے کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مغوی رکن اسمبلی شدید زخمی حالت میں کھیتوں سے مل گیا، حالت تشویشناک

خیبر اسٹیم سفاری ٹرین

1996ء میں خیبر پختون خوا کی حکومت نے محکمہ سیاحت کے اشتراک اور تعاون سے اسی روٹ پر ایک خیبر اسٹیم سفاری ٹرین چلائی جو مہینے میں ایک مرتبہ چلتی تھی۔ یہ ٹرین ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو لنڈی کوتل تک لے جاتی تھی۔ سیاحوں کو راستے میں پڑنے والے اہم مقامات اور قلعوں کی سیر بھی کروائی جاتی، جہاں ان کی خوب خاطر تواضع کی جاتی، کھانا بھی پیش کیا جاتا اور قبائلی رقص کا اہتمام بھی ہوتا تھا۔ یہ سلسلہ 2006ء تک چلتا رہا، پھراس کو پاکستان ٹورزم کے حوالے کر دیا گیا تاکہ وہ اس کی آمد و رفت میں باقاعدگی پیدا کرے اور اسے ایک جامع منصوبے کے تحت بین الاقوامی معیار کی سیاحتی گاڑی کے طور پر چلائے۔

یہ بھی پڑھیں: میں نے کبھی بھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ کسی شخص کو اتنی شدت سے محسوس کروں گا: حمزہ علی عباسی

قدرتی آفات اور بندش

ابھی یہ منصوبہ ابتدائی مراحل میں ہی تھا کہ 2006ء میں شدید اور خوفناک بارشیں ہوئیں۔ اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے اس پٹری کو بری طرح تباہ و برباد کر دیا۔ 2007ء اور پھر 2008ء میں بھی مسلسل ایسا ہی ہوا۔ ریل کی پٹری کئی جگہ سے بہہ گئی، زیادہ تر مقامات پر نیچے سے پتھر اور ریت نکل جانے کی وجہ سے لوہے کی پٹری ہوا میں معلق ہو گئی۔ اس کی بعض سرنگوں کو بھی نقصان پہنچا اور کئی پل پانی کے دباؤ کو برداشت نہ کر سکے اور بہہ گئے یا ڈھے کر زمین بوس ہو گئے۔ غرض ہر طرف ایک تباہی اور بربادی کا سماں تھا۔ لہذا یہ لائن سفر کے لیے غیر محفوظ قرار دے دی گئی اور اس کو مستقل طور پر بند کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی کالونی فیز ٹو کے الاٹمنٹ فارمز جاری، اپنے وعدے میں سرخرو ہوئے: صدر لاہور پریس کلب ارشد انصار ی کا تقریب سے خطاب

علاقے کی صورتحال

اُس کے بعد میں کئی برس تک یہ سارا علاقہ دہشت گردی کا گڑھ بنا رہا اور یہاں بے شمار فوجی آپریشن ہوئے۔ بالآخر ایک بڑے فوجی معرکے کے بعد اسے خالی کروا لیا گیا اور درہ خیبر کا یہ خوبصورت علاقہ ایک بار پھر امن کا گہوارہ بن گیا۔ ہر چند کہ اب درہ خیبر پرسکون تھا، لیکن حکومت مالی مشکلات کی وجہ سے کچھ نہ کر سکی۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...