اسلام اخوت و مساوات، روا داری، بھائی چارے اور امن و سلامتی کا مذہب ہے، کسی کو دوسروں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔

مصنف کی معلومات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 137
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ؛سرکاری ہسپتال کے آپریشن تھیٹر سے لڑکی کی 3 دن پرانی برہنہ لاش برآمد
قرارداد کا عنوان
قرارداد رانا امیر احمد خاں بابت مذمت مطالبہ توہین رسالت کے قانون کو ختم کیا جائے
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے اہم رہنما کو جیل سے رہائی کے بعد پھر گرفتار کر لیا گیا
متن قرارداد
حقیقت یہ ہے کہ یہ قانون اقلیتوں یا مسیحیوں کے لئے ان کی دل آزاری کے لئے نہیں ہے۔ مسلمانوں کے دل میں مختلف مذاہب کے لوگوں کا بے حد احترام ہے لیکن بعض پراسرار قوتیں پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے اندر احیائے دین کی تحریکوں سے گھبرا کر پاکستان میں مذہب کی بنیاد پر جھگڑا کھڑا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اسلام اگرچہ اخوت و مساوات، روا داری، بھائی چارے اور امن و سلامتی کا مذہب ہے لیکن وہ کسی شخص کو دوسروں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے اور دل آزاری کی اجازت بھی ہرگز نہیں دیتا۔ تمام انبیا ء کی عزت و ناموس مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ اور ان کے ایمان کا لازمی حصہ ہے۔ یہ قانون عیسائیوں، مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نہیں بلکہ اس کا اطلاق تو مسلمانوں پر بھی یکساں ہوتا ہے۔ ہمارے مسیحی بھائیوں کو توہین رسالت قانون کے خلاف غیر ملکی پراپیگنڈا اور بھارتی ریشہ دوانیوں سے متاثر ہو کر مشتعل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ یہود و ہنود کی سازش ہے جو پاکستان کے ایٹمی و میزائل پروگرام میں ترقی و کامیابی سے بوکھلا کر پاکستانی مسلمانوں کو اپنی اقلیتوں سے باہم لڑا دینا چاہتے ہیں اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔
عشق رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر مسلمان کے خون میں شامل ہے، ان کے ایمان کا جزو لاینفک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا عید کی خوشی میں ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا اعلان
حکومت کے اقدامات
بے نظیر حکومت سے ٹکراؤ
(ہینڈ بل تقسیم کردہ کرنل (ر) مشتاق علی طاہر خیلی + رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹس)
اسلام کی خدمت
بین الاقوامی سطح پر خدمت
لاہور مورخہ 7-8-95 قرارداد رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: سونا پھر مہنگا ہوگیا
عدلیہ کی آزادی
حکومت عدلیہ کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
بنک جرائم سے متعلق خصوصی عدالت کے جج جسٹس ریٹائرڈ پنجاب قربان صادق اکرام کو بے نظیر زرداری حکومت کی جانب سے کنٹریکٹ ختم ہونے سے اڑھائی ماہ قبل جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ حکومت کا یہ اقدام عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور دیگر ججوں کو وارننگ دینے کے مترادف ہے کہ اگر انہوں نے اسی طرح اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں اور کارکنوں کو قطع نظر سیاسی وفاداریوں کے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ریلیف دیا تو ان کا انجام بھی یہی ہو گا۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔