زیک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں کم عمر طلبہ و طالبات کے لیے ادبی سرگرمیوں کا آغاز

ادبی سرگرمیوں کا آغاز
دبئی (طاہر منیر طاہر) پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی نیاز مسلم لائبریری میں زیک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام کم عمر اور نوجوان طلبہ و طالبات کے لیے ادبی سرگرمیوں کا آغاز کیا گیا جس میں بچوں نے کہانی کی پڑھت پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کی ایرانی نائب وزیر دفاع سے ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم
کہانی "بڑے ماموں کا چاند نگر"
"آؤ کہانی سنیں" کے اس سلسلے کے تحت کہانی "بڑے ماموں کا چاند نگر" پیش کی گئی جس کی مصنفہ لاہور سے تعلق رکھنے والی افسانہ نگار کنول بہزاد ہیں۔ کنول بہزاد کی کہانیاں بچوں کو نہ صرف اپنی تہذیب اور ثقافت سے جوڑتی ہیں بلکہ ان میں زبان و بیان کی خوبصورتی اردو سے محبت پیدا کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا لاہور میں شیر حملے کے زخمیوں کو فی کس پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان
پڑھنے کا انداز
کہانی عقیدت اسلم نے انتہائی نرم اور دلکش لب و لہجے میں سنائی جب کہ کہانی کے کردار سارا، ماہ نور، انثیہ، جہانیہ، شاہ جہاں، ہادی اور منان بھرپور صوتی تاثرات اور ڈرامائی پڑھت سے ادا کی۔ کہانی میں دلچسپی کا عنصر مزید بڑھانے کے لئے کائنہ چوہدری نے ویژول پریزنٹیشن بھی دی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر سجل ملک کی مبینہ ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ہوگئی
سرگرمی کے مقاصد
اس سرگرمی کا مقصد بچوں میں کتاب سے محبت اور کتب بینی کے شوق کو پروان چڑھانا ہے اور کہانیوں کے ذریعے ان کے تجزیاتی شعور اور ان کی تخلیقی صلاحیات کو ابھارنا ہے۔ اس سلسلے کے تحت زیک انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ دبئی نے اپنے "بک کلب" کی پہلی کارکردگی پیش کی جبکہ آنے والے دنوں میں انگریزی کی کہانیاں بھی پیش کی جائیں گی۔ انگریزی سلسلے کے تحت انگریزی نظموں کی Rhapsody بھی اس سلسلے کا حصہ ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مظاہرین نے سکول کا گھیراو کر کے 6 سو پولیس اہلکاروں کو محصور کرلیا
Rhapsody کی کارکردگی
پہلے مرحلے میں جن دو بچیوں، صوفیہ شاہد اور لائبہ سہیل نے Rhapsody کو پیش کیا، انہوں نے اپنی تخلیق کردہ نظمیں پڑھ کر سنائیں جس سے تمام حاضرین بے حد متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سیدھی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ: خیبرپختونخوا ہاؤس پر اچانک حملہ!
یوم آزادی کی تقریبات
یوم آزادی کے موقع کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں نے پاکستان سے محبت کا بھرپور اظہار بھی کیا۔ زیک انٹرنیشنل کے طالب علم ہادی اور انگلش لینگویج سکول کی طالبہ زنیرہ نے خوبصورت تقاریر پیش کیں جبکہ جہانیہ نے "سونی دھرتی اللہ رکھے" گا کر حاضرین میں وطن کی محبت کا جذبہ اجاگر کیا۔ اس پروگرام میں والدین نے بہت ذوق و شوق سے شرکت کی اور بچوں کی تمام کارکردگی کو بے حد سراہا۔
مستقبل کے منصوبے
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی نیاز مسلم لائبریری میں زیک انٹرنیشنل کی پرنسپل اور ڈائریکٹر نبراس سہیل، جو خود بھی ایک مصنفہ ہیں، نے یہ پہلا پروگرام پیش کیا۔ ان کے مطابق دبئی کے ادبی منظر نامے میں پاکستان کے کم عمر بچوں اور نوجوانوں کے لئے سکول کے سٹیج کے علاوہ ایسے پلیٹ فارم اور مواقع موجود نہیں کہ جہاں وہ اپنی تخلیقی صلاحیات کا اظہار کر سکیں۔ مستقبل میں وہ بہت سے ایسے منصوبے رکھتی ہیں کہ جن کے ذریعے بچوں اور نوجوانوں کے فنی جوہر نکھارے جائیں گے، ان میں کتب بینی کے شوق کو پروان چڑھایا جائے گا اور ان کی تخلیقی صلاحیات کو ابھارا جائے گا۔ آئندہ نہ صرف زیک انٹرنیشنل بلکہ دیگر سکولوں اور اداروں سے بھی بچوں کو مدعو کیا جائے گا۔