ارشاد شریف قتل کیس: جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: چنیوٹ بنیادی سہولیات اور آرٹس کونسل سے محروم ،وزیر اعلیٰ فوری احکامات جاری کریں :ڈاکٹر خالد یاسین
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، جسٹس انعام امین منہاس نے صحافی حامد میر اور ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کی دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران حامد میر کے وکیل بیرسٹر شعیب رزاق نے دلائل دیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک روز بڑی کمی کے بعد سونا آج پھر مہنگا ہوگیا
وکیل شعیب رزاق کے دلائل
وکیل شعیب رزاق نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس 27 اگست کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا تھا، مگر ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا اور ان کا قتل کن حالات میں ہوا؟
یہ بھی پڑھیں: مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت ملی ہے نہ ہی درست راستہ، مولانا طارق جمیل
ایف آئی آرز اور واپسی کا پیغام
انہیں نے بیان کیا کہ ارشد شریف کے خلاف 16 ایف آئی آرز درج ہوئیں، اور انہوں نے اپنے دوستوں کو پاکستان واپسی کا پیغام بھیجا، جس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا۔ ہم صرف جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ سچ سامنے آ سکے اور کمیشن کو کینیا بھیجا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور؛ ای چالاننگ میں سینچری مکمل کرنے والی گاڑی پکڑی گئی، بھاری جرمانہ عائد
عدالت کے ریمارکس
شعیب رزاق کا مزید کہنا تھا کہ جب حامد میر پر حملہ ہوا تو سپریم کورٹ نے کمیشن تشکیل دیا تھا۔ کم از کم ارشد شریف کی 25 سالہ صحافتی خدمات کا اتنا اعتبار کیا جائے کہ ان کے معاملے کو کھل کر بحث کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ تعاون پر گفتگو
تحقیقات کا جاری عمل
سماعت کے دوران، جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ جب ایک معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے تو ہائی کورٹ اس پر کیسے فیصلہ دے سکتی ہے؟ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مختلف اداروں کی رپورٹس آئیں گی اور عدالت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے عمرہ کی سعادت حاصل کرلی، سیلاب متاثرین کے لئے خصوصی دعائیں
ڈی آئی جی کی رپورٹ
ڈی آئی جی اویس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس میوچل اسسٹنٹ پراسیس میں ہے، ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، چالان جمع ہو چکے ہیں، اور دو ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق اب تک سات رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرائی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 26 جون کو طلب
التواء کا مسئلہ
وکیل نے کہا کہ یہ کیس گزشتہ تین سال سے التواء کا شکار ہے اور صرف رپورٹس جمع کرانے تک محدود ہے۔ یہ معاملہ صرف میرے یا حامد میر کا نہیں، بلکہ پورے ملک کا ہے۔
ماضی کے فیصلے
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے بھی اس معاملے پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔