اسلام آباد میں 50 ایکٹر اراضی پر پاکستان کی سب سے بڑی نرسری تکمیل کے قریب، وزیر داخلہ محسن نقوی کا سی ڈی اے ماڈل نرسری کا دورہ

اسلام آباد میں ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا اسلام آباد کے ماحولیاتی تحفظ اور سموگ سے نمٹنے کیلئے احسن اقدام، اسلام آباد میں 50 ایکٹر اراضی پر پاکستان کی سب سے بڑی نرسری تکمیل کے قریب۔ 10 لاکھ پودے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پہلا ویسٹ پاکستان سٹوڈنٹس کنونشن میں 110 طلباء نے شرکت کی، طلباء کے قیام و طعام کا انتظام رائل پارک کے ایک ہال نما کمرے میں کیا گیا۔
نرسری کا معائنہ
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پارک روڈ پر واقع سی ڈی اے ماڈل نرسری کا دورہ کیا اور نرسری کے مختلف سکیشز پر ترقیاتی کاموں پر پیشرفت کا معائنہ کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے نرسری کے ماسٹر پلان کا جائزہ لیا اور ماڈل نرسری میں بنائے گئے رین واٹر ہاروسٹنگ تالاب کا بھی معائنہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور کا حیران کن انکشاف: جب میں کے پی ہاؤس سے باہر آیا تو نہ موبائل تھا نہ جیب میں ایک روپیہ
ماڈل نرسری کی اہمیت
اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق اسلام آباد میں سٹیٹ آف دی آرٹ ماڈل نرسری بنائی جا رہی ہے، ماڈل نرسری مستقبل میں اسلام آباد کے شہریوں کی ہارٹیکلچر ضروریات کو پوری کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ فلاور شاپ اور ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بھی بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کی مکمل شرکت پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے،اداروں اور حکومت کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، شاہد عبدالسلام تھہیم
ٹریننگ اور ترقیاتی کام
وزیر داخلہ نے سی ڈی اے ملازمین کو پودوں کی دیکھ بھال کے لئے ٹریننگ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور آذربائیجان ٹیم کو بہترین کام کرنے پر شاباش دی۔
یہ بھی پڑھیں: بغض عمران میں جعلی حکومت نفرتوں کو فروغ دے رہی ہے : بیرسٹر سیف
نرسری کے ترقیاتی منصوبے
بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال مون سون میں 25000 مفت پودے تقسیم کر چکے ہیں، باکو کے ہارٹیکلچر ماہرین معاونت فراہم کر رہے ہیں، نرسری میں منفرد اور جدید طرز کے کنٹرولڈ وینٹیلیٹڈ گرین ہاؤسز تعمیر کیے گئے ہیں جو پودوں کی نشوونما کیلئے مثالی ماحول فراہم کریں گے۔ چئیرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو ماڈل نرسری میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی۔
حاضرین کی فہرست
ممبرز سی ڈی اے، اے ڈی سی جی اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔