حکومت خود آئین و دستور کی وفاداری ترک کرنے لگے تو آئینی نظام کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی کے حصول کا نصب العین کبھی ممکن نہ ہو سکے گا

پیپلز پارٹی کی حکومت کے اقدامات کی مذمت
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 138
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا یہ اجلاس پیپلز پارٹی کی حکومت کے عدلیہ میں مداخلت کے اس ناپسندیدہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ اقدام عدلیہ کی آزادی کو سلب کرنے کی غیر صحتمندانہ روایت کی عکاسی کرتا ہے۔
ماضی کے اقدامات کی یاد دہانی
پیشتر ازیں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس طرح سے چیف جسٹسز کی تقرریوں میں سنیارٹی کو نظرانداز کیا ہے اور ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کی بجائے طویل مدت کے لئے قائم مقام چیف جسٹس مقرر کئے ہیں۔ ایڈہاک ججوں میں سے ایک سیاسی پارٹی سے سابقہ تعلق کے ججوں کو مستقل کر دیا ہے اور دوسرے ججوں کو ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا۔ ججوں کی تقرری میں اہلیت اور کردار کو اولیت دینے کی بجائے سیاسی وابستگیوں اور پارٹی کی خدمات کو اہمیت دی گئی ہے۔
عدلیہ کی آزادی پر اثرات
لاہور ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے مستقل چیف جسٹسز اور عدالت ہائے عالیہ کے اعلیٰ صفات و کردار کے حامل مستقل ججوں کو سزا کے طور پر فیڈرل شریعت کورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا ہے۔ یہ تمام اقدامات نہ صرف عدلیہ کی آزادی اور وقار کے منافی ہیں بلکہ آئینی دفعات اور اسلامی اقدار کے بھی خلاف ہیں اور اگر حکومت خود آئین و دستور کی وفاداری ترک کرنے لگے تو ریاستی بلکہ آئینی نظام کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی کے حصول کا نصب العین کبھی بھی ممکن نہ ہو سکے گا۔
عوام کا اعتماد اور بار ایسوسی ایشن کا موقف
حکومت کے ایسے اقدامات سے عدلیہ کی عزت و وقار میں نہ صرف کمی واقع ہوئی ہے بلکہ عدلیہ اور ججوں پر عوام الناس کا اعتماد بھی مجروح ہوا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ان تمام واقعات کی پْرزور مذمت کرتی ہے اور حکومت سے اس امر کا مطالبہ کرتی ہے کہ مندرجہ بالا زیادتیوں کا فوری طور پر ازالہ کرے اور آئندہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے ورنہ پاکستان بھر کے وکلاء اور جیورسٹس، قانون داں حلقے حکومت کی عدلیہ کے ادارے کی عزت و وقار کو خاک میں ملانے کی کارروائیوں کے خلاف تحریک چلانے اور سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
لیٹر برائے قائد محترم
محترم میاں محمد نواز شریف صاحب، صدر پاکستان مسلم لیگ
السلام علیکم!
راقم الحروف کی تحریک پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اجلاس عام منعقدہ 7.8.95 میں پاس کردہ قرارداد جو پیپلز پارٹی حکومت کی عدلیہ میں مداخلت کے بارے میں ہے اس کی ایک کاپی آپ کے ملاحظہ کے لئے ارسال خدمت ہے۔
مسلم لیگ لائیرز فورم کی جدوجہد
یہ امر باعثِ مسرت ہے کہ آپ 15 اگست کو لاہور میں مسلم لیگی وکلاء کنونشن سے خطاب فرمائیں گے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران مسلم لیگ لائیرز فورم سے وابستہ وکلاء نے چودھری محمد فاروق سابق اٹارنی جنرل اور محمد زمان قریشی چیف آرگنائزر کی قیادت میں مسلم لیگ کی تحریکِ نجات اور حکومت کی غیر جمہوری، غیر قانونی اور ملک دشمنی پر مبنی پالیسیوں کے خلاف جدوجہد اور سیاسی اسیران کو قانونی امداد مہیا کرنے کے ضمن میں خوب کام کیا ہے۔
مستقبل کے لائحہ عمل کی ضرورت
لیکن ہماری جدوجہد جتنی کٹھن اور طویل ہے اس کے پیشِ نظر ہمیں ایک واضح پروگرام اور لائحہ عمل کے تحت منظم ہو کر عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی، قومی تعمیر و ترقی کے اداروں کو مضبوط بنانے اور سسٹم کی اصلاح و ترقی کے لئے بھرپور تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں اپنی ناقص رائے کے مطابق مسلم لیگ لائیرز فورم کو جو لائحہ عمل اپنانا چاہئے اس کا ایک خاکہ جلدی میں تیار کر کے اس خط کے ساتھ منسلک کر رہا ہوں تاکہ آپ اس پر غور و فکر کر کے 15 اگست کو مسلم لیگی وکلاء کو بصیرت افروز رہنمائی مہیا فرمائیں۔
(آپ سے رہنمائی کا متمنی رانا امیر احمد خاں
(ایڈووکیٹ ہائی کورٹ)
سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔