بھارت کے پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں سے راوی، ستلج اور چناب میں سیلابی کیفیت

بارشوں اور بھارتی پانی کے سبب سیلابی صورتحال
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت سے پانی چھوڑے جانے اور مسلسل بارشوں کے باعث دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی کیفیت شدت اختیار کر گئی۔ نارروال، سیالکوٹ اور شکرگڑھ کے برساتی نالوں میں طغیانی سے کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ بھارت کی طرف سے آنے والے پانی اور مسلسل بارشوں سے پنجاب کے کئی اضلاع میں نقصانات ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی تاریخ رقم: سٹاک مارکیٹ نے پہلی بار 85 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کی
نقل و حمل میں مشکلات
نالا ڈیک کے ریلے سے سیالکوٹ اور ظفروال کو ملانے والا ہنجلی پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا، جس سے درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ ختم ہوگیا، جبکہ کسان کھیتوں میں پانی میں پھنس گئے۔ نارروال میں ریسکیو ٹیموں نے 55 افراد کو سیلاب سے بحفاظت نکال لیا، نالا بئیں میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے راوی اور معاون نالوں میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایئرپورٹس کی بندش میں مزید 6 گھنٹے کی توسیع، پی اے اے کا نوٹم جاری
سیلاب کی شدت کی تفصیلات
شکرگڑھ کے علاقے کوٹ نیناں میں بھارت سے آیا ڈیڑھ لاکھ کیوسک کا ریلا دریائے راوی میں داخل ہو گیا، جس کے باعث اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح 2 لاکھ 41 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات سے کچھ نہیں نکلنا، شیخ رشید
بارش کے اثرات
سیالکوٹ، نارروال اور شکرگڑھ میں بارش کے باعث برساتی پانی اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں داخل ہو چکا ہے۔ شکرگڑھ میں چھت گرنے کے واقعے میں ایک خاتون جاں بحق اور 2 بچے زخمی ہوئے ہیں۔ سیالکوٹ میں 24 گھنٹوں میں 335 ملی میٹر بارش برسنے سے کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں۔ دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف صحافی الطاف حسن قریشی کی اہلیہ انتقال کر گئیں
ضلع بہاولپور میں سیلاب کی صورتحال
ضلع بہاولپور کی 3 تحصیلوں خیر پور ٹامیوالی، بہاولپور اور احمد پور شرقیہ کے بیٹ کے علاقوں میں سیلابی پانی تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں فصلیں، گھر اور اسکول زیر آب آ چکے ہیں۔
ریسکیو اقدامات
بہاولنگر میں دریائے ستلج پر بھوکاں پتن اور بابا فرید پل پر پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ تحصیل منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں میں متعدد دیہات اور ہزاروں ایکڑ فصلیں زیر آب آگئی ہیں، ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ حافظ آباد میں ہیڈ قادرآباد کے مقام پر پانی کی سطح بڑھنے کے باعث 6 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں کشتیوں اور امدادی سامان کا بندوبست کر دیا گیا ہے۔