تہران میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو
ملاقات کا پس منظر
تہران( ڈیلی پاکستان آن لائن ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان، جو ایران کے دورے پر ہیں، نے تہران میں ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، غزہ کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ امیر جماعت اسلامی کے وفد میں آصف لقمان قاضی اور ڈاکٹر سمیع الحق شیرپاؤ بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس گاڑیاں جلانے کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹریاسمین راشد کی ضمانت منظور
ایرانی وزیرخارجہ کی باتیں
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل سے جنگ میں پاکستان کی حمایت پر شکرگزار ہیں۔ جنگ میں کامیابی پر پاکستانی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ مغرب ایران کو فلسطین کی حمایت کی سزا دے رہا ہے۔ اسرائیل کا وجود پورے عالم اسلام کے امن کے لئے خطرہ ہے۔ پاکستان اور ایران حالیہ جنگوں کے بعد مزید قریب آ گئے ہیں۔ ہمیں اپنی جدوجہد میں ثابت قدم رہنا ہوگا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے فلسطین اور ایران کے حق میں مظاہرے کرنے پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مودودی اور امام خمینی کا تعلق انقلاب سے پہلے بھی تھا۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے وفد کو بتایا کہ انہوں نے پی ایچ ڈی کا مقالہ جماعت اسلامی سے متعلق لکھاتھا۔
یہ بھی پڑھیں: گنگا کنارے پہنچے تو میڈیا والے جھپٹ پڑے، خیالوں میں گنگا کو صاف ستھرے روپ میں دیکھتے رہے لیکن معاملہ اْلٹ ہے، دریا شروع ہی سے اتنا میلا ہے؟
جماعت اسلامی کا پیغام
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ وہ ایران کی حکومت اور عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے وزیرخارجہ کو یقین دلایا کہ پوری پاکستانی قوم اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ دونوں قومیں یک جان دو قالب ہیں۔ پاکستانی قوم شیعہ سنی کی تقسیم سے بالا تر ہو کر سوچتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی بحالی شروع
کشمیر اور پاک ایران تعلقات
انہوں نے کہا کہ کشمیر سمیت اہم علاقائی معاملات اور حالیہ پاک بھارت جنگ میں تہران کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر اہلیان پاکستان ایرانی قوم اور حکومت کے شکرگزار ہیں۔ ہمیشہ کی طرح جماعت اسلامی دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ اور اتحاد امت کے لیے کردار ادا کرتی رہے گی۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی امریکی دباؤ سے آزاد ہو۔ اسلام آباد اور تہران کو امن، بھائی چارے، معیشت میں بہتری اور اتحاد امت کے بڑے مقاصد کے حصول کے لیے معمولی اختلافات کو نظر انداز کرنا چاہیے۔
دوستانہ تعلقات کا آغاز
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور ایران دوستانہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز کریں۔








