جرمنی میں شہری نے خواتین کی جیل میں رہنے کے لیے اپنی جنس تبدیل کروا لی

جرمنی میں جنس کی تبدیلی کا فیصلہ
برلن (ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمنی میں ایک شہری نے خواتین کی جیل میں رہنے کے لیے اپنی جنس کو تبدیل کروا لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری
ملزم کا پس منظر
تفصیلات کے مطابق، مارلا سوینجا لیبچ، جو پہلے سوین لیبچ کے نام سے جانا جاتا تھا، کو نفرت انگیزی، غیر قانونی دخل اندازی اور توہین آمیز پروپیگنڈا جیسے جرائم کے لئے جولائی 2023 میں 18 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کب تک آئی ایم ایف سے قرضے لے کر ملک چلائیں گے: چیئرمین نیب
قانونی تبدیلی اور اس کا اثر
نومبر 2024 میں متعارف ہونے والے خود ارادیت ایکٹ کے تحت، جرمن شہری اب ڈاکٹر یا عدالتی کارروائی کے بغیر صرف ایک فارم پر دستخط کر کے قانونی طور پر اپنی جنس تبدیل کر سکتے ہیں۔ لیبچ نے اسی قانون کی مدد سے اپنے شناختی دستاویزات میں تبدیلی کروائی اور اپنی جنس تبدیل کرکے "خاتون" بن گئیں، جس کے بعد انہیں خواتین کی جیل میں رکھنے کی اجازت دے دی گئی، جس پر تنازعہ پیدا ہوا۔
تنقید اور تشویشات
لیبچ کے اس اقدام کو خاص طور پر ان کے ماضی میں ایل جی بی ٹی کیو برادری سے متعلق نفرت انگیز موقف کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کئی مبصرین نے اسے "جنس تبدیل کرنے کے قانون کا غلط استعمال" قرار دیا ہے۔ جرمن چیف پبلک پراسیکیوٹر اور قانونی ماہرین نے خواتین کی جیل میں لیبچ کی موجودگی کو سلامتی کا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو انہیں مردوں کی جیل منتقل بھی کیا جا سکتا ہے۔