بی آر ٹی منصوبہ سہولت فراہم کرنے کے بجائے اذیت کا باعث بن گیا ہے، شہری درخواست لے کر سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا

کراچی میں بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائی کورٹ میں ایک شہری نے بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر کو چیلنج کیا ہے۔ اس نے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ منصوبہ شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، مگر بدانتظامی کی وجہ سے یہ اذیت بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کے اپنی کمپنی سپیس ایکس کی حساس تنصیبات میں داخل ہونے پر پابندی، تہلکہ خیز انکشاف
منصوبے کی تفصیلات
ایکسپریس نیوز کے مطابق، نیو ایم اے جناح روڈ کے رہائشی آصف اقبال نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 2017 میں بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا اور یہ منصوبہ 2023 میں مکمل ہونا تھا۔ تاہم، بروقت تکمیل کے بجائے اس کی تاریخ میں بار بار توسیع کی گئی۔ منصوبے کا اصل مقصد شہریوں کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرنا تھا، لیکن بدانتظامی اس مقصد کو ناکام بنا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں پہلی مرتبہ بٹ کوائن کی قیمت 80 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی
اخراجات میں اضافہ
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر منصوبے کی لاگت 79 ارب روپے لگائی گئی تھی، لیکن تاخیر کے سبب یہ اب 103 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ اس دوران، یوٹیلیٹی کی تنصیبات کی وجہ سے ڈیزائن میں متعدد بار تبدیلیاں کی گئیں۔ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی نئی مدت 2026 دی گئی ہے۔ برسات کے دوران سڑکوں کی کھدائی، نامکمل تعمیرات اور غیر محفوظ راستوں کے باعث بھی حادثات رونما ہوئے ہیں۔
ریگولیٹری فریقین
سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اس منصوبے کی نگرانی میں ناکام رہی ہے، جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک بھی فنڈز کے صحیح استعمال کی نگرانی کر رہا ہے۔ درخواست میں چیف سیکریٹری، میئر کراچی، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی، ٹرانس کراچی، ایشیائی ترقیاتی بینک اور سی آر 3 ایم ایسوسی ایشن کو جوابده فریقین کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔