بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز سے غیر مستحق سرکاری ملازمین کو 23 ارب 68 کروڑ روپے دینے کا انکشاف

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بے قاعدگیاں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز سے غیر مستحق سرکاری ملازمین کو رقوم دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام کے مطابق گزشتہ 10 برسوں میں بی آئی ایس پی کے فنڈز سے 23 ارب 68 کروڑ کی خطیر رقم سرکاری ملازمین کو منتقل کی گئی۔ کمیٹی نے رقوم کی ریکوری کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے کو گریڈ 16 سے 22 تک کے افسران کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان میگا کرپشن سکینڈل، نیب نے 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا
محکمہ اور سرکاری ملازمین کی تفصیلات
سما ٹی وی کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ کے فنڈز کی غیرمستحق سرکاری ملازمین میں بے دریغ تقسیم کی گئی۔ گزشتہ 10 برسوں میں غریب غربا کے حصے کے 23 ارب 68 کروڑ روپے نکال کر ایک لاکھ 40 ہزار سرکاری ملازمین اور اُن کے اہل خانہ میں باںٹ دئیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: مختلف اضلاع میں کل ضمنی بلدیاتی انتخابات، سامان پولنگ سٹیشنز پر پہنچادیا گیا
ادائیگیوں کی تفصیلات
دستاویزات کے مطابق صرف 2019 اور 20 میں 55 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین اور اُن کی فیملیز نے بی آئی ایس پی سے رقوم وصول کیں۔ گریڈ 20 کے 85 اور گریڈ 19کے 630افسران بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ سب سے زیادہ رقوم سندھ اور خیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین کو منتقل کی گئیں۔ 2008 سے پہلے وفات پانے والوں کو بھی بی آئی ایس پی کے فنڈز سےسالہا سال تک ادائیگیوں کی گئی۔ ڈیڑھ کروڑ سے زائد رقم مُردوں کے نام پر ہڑپ کی گئی۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ملازمین کو بھی 2 کروڑ 25 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ فروری 2020میں ایک لاکھ 40 ہزار 488سرکاری ملازمین کے اکاؤنٹس بلاک کر دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ میں بدترین موسمی حالات، شدید برفباری، 12 افراد ہلاک، 5 لاکھ گھر بجلی سے محروم
رقوم کی ریکوری اور آئندہ کے اقدامات
آڈٹ حکام کے مطابق اب تک صرف 16 ارب 33کروڑ روپے ریکور کیے جا سکے ہیں۔ پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ایف آئی اے کو غیر قانونی طور پر رقوم وصول کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کردی۔
کمیٹی کی ہدایات
کنوینر معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ گریڈ 16 سے 22 تک کے افسران کے خلاف کریمنل کارروائی کے ساتھ ساتھ انہیں نوکریوں سے بھی فارغ کیا جائے۔ کیش گرانٹ لینے والے گریڈ 15 تک کے ملازمین سے بھی رقم واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔