کیسا بلدیاتی نظام ہونا چاہیے؟

مصنف کی معلومات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 272

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں شہری کے اندھے قتل کا ڈراپ سین، ایک خاتون سمیت دو ملزم گرفتار لیکن وجہ کیا بنی؟ شرمناک تفصیلات

گاڑیوں کی خرید و فروخت

کھاریاں میں ہی میں نے اپنی مرسیڈیز ایک فوجی کپتان کو 70ہزار میں بیچی اور لیفٹ ہینڈ ڈرائیو نسان گلوریا خریدی۔ یہ عرصہ تک میرے پاس رہی۔ نسان لاہور میں 2010ء میں 70ہزار میں ہی بیچی اور ہونڈا سٹی 2005ء ماڈل خریدی۔ یہ گاڑی مجھے ایک میرے قریبی بلکہ بہت قریبی رشتہ دار نے دلوائی اور شدت سے اپنا اورمیرا رشتہ بھول کر بڑی ڈھٹائی سے اپنے کمیشن کا مطالبہ بھی کیاتھا بلکہ اس نے تو کمیشن کے لئے میری بیوی سے یہ تک کہہ دیا تھا کہ اگر گاڑی بیچنے والا پوچھے تو بتانا ہمارا آپس میں کوئی رشتہ ہی نہیں حالانکہ ان کا آپس میں خونی رشتہ تھا۔ پیسے نے اس کمرشل ہوتی دنیا میں رشتوں کی پہچان بھی ختم کرا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟

فوجی افسران کا کردار

کاش میں بھی فوجی ہوتا؛ 1999ء میں جنرل پرویز مشرف نے نیشنل ری کنسٹرکشن بیورو(این آر بی) کا دارہ قائم کیا جس کے مقاصد میں سے ایک نیا بلدیاتی نظام بھی متعارف کرانا تھا۔ تھری سٹارجنرل نقوی اس ادارے کے سربراہ تھے۔ انہوں نے نئے بلدیاتی نظام کا ڈرافٹ عوامی رائے کے لئے اخبار میں بھی دیا۔ بیب کا ادارہ بھی بنایا۔ بیب کے لئے ابا جی نے تجویز دی تھی کہ کوئی کرپشن میں پکڑا جائے، ثابت بھی ہو تو اس کی اور خاندان کی ساری جائیداد ضبط کر لی جائے۔ کوئی بھی دوبارہ کرپشن نہیں کرے گا۔ کون سنتا ہے نقارے میں طو طی کی آواز۔

یہ بھی پڑھیں: تیز ہوا کے باعث چین میں سیاحوں کی 4 کشتیوں الٹ گئیں، بڑی تعداد میں ہلاکتیں

بلدیاتی نظام پر مضمون

میں نے اس کے بلدیاتی نظام کے پبلش ہونے سے پہلے اسی سبجیکٹ پر ایک آرٹیکل لکھا جو انگریزی کے مشہور روزنامہ "ڈیلی نیوز" نے ایک ہی قسط میں پورے صفحے پر چھاپا تھا۔ اس مضمون میں پاکستان کے لئے کیسا بلدیاتی نظام ہونا چاہیے پر سیر حاصل بحث کی گئی تھی۔ میرے تجویز کردہ نظام میں چھوٹے بلدیاتی اداروں کی بات کی گئی تھی تاکہ بڑے خاندانوں کی اجارہ داری ختم ہو سکے اور درمیانے طبقے کے پڑھے لکھے نوجوان کو آگے آنے کا موقع ملے۔ ان اداروں کے با اختیار ہونے پر زور دیا گیا تھا اور بنیادی تعلیم اور پرائمری صحت کو مقامی حکومتوں کے ماتحت کرنے کی تجویز تھی، جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ہے۔ میں نے کمیونٹی پولیسنگ کا کونسپٹ بھی دیا تاکہ بلدیاتی حکومتیں اس definition پر پورا اتر سکیں جو جدید دور کے سوشل سائینٹسٹس پیش کرتے ہیں۔ ہماری بات کون سنتا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت زخموں پر اصلاح کا مرہم لگائے

دوست کی مدد

کچھ دن بعد کھاریاں تحصیل کے گاؤں "اتوالہ" کا رہنے والا میرا برٹش پاکستانی دوست بیرسٹر چوہدری سرور (یہ این آر بی کا ممبر تھا) میرے پاس آیا اور کہنے لگا؛ "شہزاد! مجھے لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے کچھ معلومات دو کہ اس ملک میں کیسا نظام ہونا چاہیے۔" میں نے اخبار والا آرٹیکل اس کے حوالے کرتے کہا؛ "اس پر نظر ڈالو شاید تمہیں کوئی کام کی بات مل جائے۔" چند دن بعد دوبارہ اپنے گاؤں جاتے میرے دفتر رکا اور کہنے لگا؛ "یار! تم نے بہت اچھا لکھا ہے۔ میری جنرل نقوی سے اس پر بات بھی ہوئی لیکن وہ کہنے لگے؛ "سرور! بتاؤ یہ کس نے لکھا ہے۔" میں نے اسے تمہارا بتایا تو کہنے لگا؛ "اب دیر ہو چکی ہے۔" بولا مجھے نقوی کی بات سے لگا؛ "بات ٹال گیا تھا۔"

یہ بھی پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز ملک کی ترقی کا بل، سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہئے: امیر مقام

نظام کی عملی شکل

بہرحال جب یہ نظام حتمی شکل اختیار کر گیا تو کھاریاں میں جنرل ضرار کی سربراہی میں اس کے عملی ہونے پر ایک طویل مشق کی گئی۔ محکمہ کی طرف سے میں اور اکیڈمی کے انسٹرکٹر چوہدری ثنا اللہ صاحب نامزد ہوئے۔ ہمیں فوجی گاڑی جنرل صاحب کے دفتر لے گئی۔ وہاں پر تکلف چائے پیش ہوئی اور پھر کام کی کچھ باتیں۔ ہمارے ہی تجویز پر لوکل گورنمنٹ کمیشن کا ادارہ قائم ہوا۔ یوں اُس نظام میں ہماری بھی معمولی سی کنٹری بیوشن تھی۔ سچی بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظاموں میں مشرف کا متعارف کردہ نظام سب سے بہتر تھا۔ مقامی حکومتیں با اختیار تھیں۔ ہاں، بہتری کی گنجائش تھی جسے وقت اور تجربے کے ساتھ بہتر کرکے ہم مقامی لیول پر مہیا کی جانے والی خدمات کو مزید بہتر اور آسان بھی کر سکتے تھے اور مقامی سطح پر ترقی بھی۔ ہمیں جتنی جلد سمجھ آ جائے کہ بااختیار مقامی حکومتیں ہی مقامی مسائل کا حل ہیں اتنا ہی بہتر ہے۔ (جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...