سمجھوتہ ایکسپریس

سمجھوتہ ایکسپریس کا آغاز

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 231

مسلسل غور و خوض کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اس گاڑی کے آغاز کا ایک سمجھوتہ طے پا گیا۔ اس ریل گاڑی کا باضابطہ افتتاح 22 جولائی 1976ء کو ہوا اور اس گاڑی کا نام اسی معاہدے کے پس منظر میں "سمجھوتہ ایکسپریس" رکھا گیا۔ یہ گاڑی ہفتے میں 2 دن چلتی تھی۔ انتظامات کچھ یوں تھے کہ لاہور اسٹیشن سے یہ گاڑی جلو موڑ سے ہوتی ہوئی واہگہ پہنچتی، جہاں سے یہ سرحد عبور کرکے ہندوستان میں داخل ہوتی اور وہاں کے پہلے اسٹیشن اٹاری پر پہنچتی ہے۔ یہاں امیگریشن کا عمل مکمل ہوجانے کے بعد، یہ قریبی شہر امرتسر سے ہوتی ہوئی براہ راست دہلی چلی جاتی تھی۔ اس گاڑی کو سوائے ہنگامی حالت یا تکنیکی وجوہات کی بنا پر، راستے میں کسی اور اسٹیشن پر رکنے کی اجازت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: البیک پاکستان میں آ رہا ہے، پاکستان کتنا حلال گوشت ملائشیا کو بھیجے گا؟ کتنے لاکھ ٹن چاول پاکستان سے برآمد ہوگا؟ ایس سی او سمیٹ گیم چینجر

دہلی میں امیگریشن کا عمل

دہلی پہنچ کر مسافروں کی ایک بار پھر سفری دستاویزات، پاسپورٹ اور ویزہ وغیرہ کی پڑتال کرنے کے بعد ان کو باہر جانے کی اجازت مل جاتی۔ اسی طرح واپسی پر یہ گاڑی دہلی سے امرتسر اور اٹاری ہوتی ہوئی براہ راست لاہور اسٹیشن پر پہنچتی تھی، جہاں ان کے لیے ایک علیٰدہ پلیٹ فارم نمبر 1 مخصوص کیا گیا تھا۔ مسافر امیگریشن کے عمل سے گزرتے اور اپنی اپنی راہ لیتے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں زلزلہ

انجن اور ریک کی فراہمی

اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا تھا کہ دونوں ممالک کے اس منصوبے میں شرکت کے لیے ایک مخصوص مدت تک اس گاڑی کے لیے انجن اور ریک دونوں ممالک باری باری فراہم کریں گے۔ اس طرح پاکستان ریلوے کی پوری گاڑی دہلی کے اسٹیشن پر جا کھڑی ہوتی اور ہندوستان کی گاڑی لاہور کے پلیٹ فارم پر پہنچ جاتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امیر بالاج ٹیپو قتل کیس میں گوگی بٹ شامل تفتیش ہوگیا

واہگہ اسٹیشن پر امیگریشن کی تبدیلی

کچھ مشکلات کو دیکھتے ہوئے اور امیگریشن کے عمل کو مزید آسان اور با ضابطہ بنانے کے لیے واہگہ اسٹیشن پر امیگریشن آفس بنا دیا گیا۔ اب ہندوستان سے آنے والے مسافروں کا امیگریشن یہاں ہی ہو جاتا تھا اور اس سے آگے وہ عام مسافروں کی طرح لاہور پہنچتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آج ملک میں فی تولہ سونا 2100 روپے مہنگا ہوگیا

ہندوستان کا سیکیورٹی نظام

دونوں ملکوں کی سرحد پر ریلوے لائن کے عین وسط میں ہندوستان کی سیکیورٹی پولیس نے ایک بڑا فولادی گیٹ لگا کر پٹری کو بند کیا ہوا ہے۔ جو دونوں طرف سے گاڑیوں کی آمد پر ہی کھولا جاتا ہے۔ ہندوستانی بارڈر سیکیورٹی پولیس اپنی سلامتی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اپنے کئی گھڑ سوار اس کے ساتھ کر دیتے ہیں اور وہ اس وقت تک گاڑی کے ساتھ ساتھ گھوڑے دوڑاتے رہتے ہیں، جب تک گاڑی سرحدی علاقوں سے آگے وسطی ہندوستان کی طرف نہیں نکل جاتی۔ واپسی پر بھی یہ گھڑ سوار دستے گاڑی کو اپنے جلو میں لے کر آتے ہیں اور مشترکہ گیٹ تک چھوڑ جاتے ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے آپسی تعلقات میں وقتاً فوقتاً سٹاک ایکسچینج کی طرز پر تیزی مندی آتی رہتی ہے۔ جب جب بھی ہندوستان یا پاکستان میں سلامتی کا کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو انگلیاں ہمیشہ مخالف فریق کی طرف ہی اٹھتی ہیں اور اس چپقلش کی سب سے پہلی ضرب اسی سمجھوتہ ایکسپریس پر ہی پڑتی ہے اور اس یتیم اور مسکین سی گاڑی کو فوری طور پر معطل کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...