کے پی میں دہشتگردی کی حالت انتہائی خطرناک، حکومت کی بے حسی پر اے این پی کا احتجاج!
تنقید کا نشانہ: خیبرپختونخوا حکومت
صوابی (ڈیلی پاکستان آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں دہشت گردی انتہا کو پہنچ چکی ہے لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آج ہم ترمیم کرکے کیک اور باقی سب دھول کھائیں گے، سینیٹر فیصل واوڈا
دہشت گردی کا بڑھتا ہوا مسئلہ
اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی انتہا کو پہنچ چکی ہے، حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے، صوبے کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پسماندہ رکھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کا آج پشاور میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا
بین الاقوامی قوتوں کا عمل دخل
انہوں نے کہا کہ پختون سرزمین پر بین الاقوامی قوتیں اور ان کے سہولت کار دہشت گردی کا کاروبار کررہے ہیں، ہمارے خون سے کھیل کر دہشت گردی کی آڑ میں ڈالرز کے لیے راستہ ہموار کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آج جمہوریت کو بادشاہت میں تبدیل کردیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی
حکومتی ناکامیاں
افتخار حسین نے کہا کہ صوبائی حکومت کبھی پنجاب تو کبھی اسلام آباد پر چڑھائی میں مصروف ہے، حکومت اٹھارہویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختاری اور این ایف سی ایوارڈ کو بھول چکی ہے، پچھلے 11 برس سے خیبر پختونخوا میں ان کی سیاست جلاؤ، گھیراؤ اور لڑنے، جھگڑنے تک محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے بعد بابراعظم اور محمد رضوان کو فی میچ کتنے پیسے ملیں گے؟ حیران کن انکشاف
امن و امان کا فقدان
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور حکومتی غفلت کی وجہ سے پختونخوا تناؤ اور فشار کا شکار ہے، امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت غفلت کر رہی ہے۔
بحران کا حل
انہوں نے کہا کہ حالات کو سنبھالنے میں مرکزی اور صوبائی حکومت دونوں ناکام ہوچکے ہیں، حالات کو سدھارنے کے لیے پارلیمان، پشتونوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔