کے پی میں دہشتگردی کی حالت انتہائی خطرناک، حکومت کی بے حسی پر اے این پی کا احتجاج!

تنقید کا نشانہ: خیبرپختونخوا حکومت
صوابی (ڈیلی پاکستان آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں دہشت گردی انتہا کو پہنچ چکی ہے لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پہلا ویسٹ پاکستان سٹوڈنٹس کنونشن میں 110 طلباء نے شرکت کی، طلباء کے قیام و طعام کا انتظام رائل پارک کے ایک ہال نما کمرے میں کیا گیا۔
دہشت گردی کا بڑھتا ہوا مسئلہ
اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی انتہا کو پہنچ چکی ہے، حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے، صوبے کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پسماندہ رکھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس ٹو: بشریٰ بی بی کی ضمانت کیلئے روبکار جاری نہ ہوسکی
بین الاقوامی قوتوں کا عمل دخل
انہوں نے کہا کہ پختون سرزمین پر بین الاقوامی قوتیں اور ان کے سہولت کار دہشت گردی کا کاروبار کررہے ہیں، ہمارے خون سے کھیل کر دہشت گردی کی آڑ میں ڈالرز کے لیے راستہ ہموار کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سکردو کا فلائٹ آپریشن بحال، گلگت کی آج بھی 4 پروازیں منسوخ
حکومتی ناکامیاں
افتخار حسین نے کہا کہ صوبائی حکومت کبھی پنجاب تو کبھی اسلام آباد پر چڑھائی میں مصروف ہے، حکومت اٹھارہویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختاری اور این ایف سی ایوارڈ کو بھول چکی ہے، پچھلے 11 برس سے خیبر پختونخوا میں ان کی سیاست جلاؤ، گھیراؤ اور لڑنے، جھگڑنے تک محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے ماسٹر پلان شروع کردیا
امن و امان کا فقدان
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور حکومتی غفلت کی وجہ سے پختونخوا تناؤ اور فشار کا شکار ہے، امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت غفلت کر رہی ہے۔
بحران کا حل
انہوں نے کہا کہ حالات کو سنبھالنے میں مرکزی اور صوبائی حکومت دونوں ناکام ہوچکے ہیں، حالات کو سدھارنے کے لیے پارلیمان، پشتونوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔