اسلام آباد انتظامیہ پی ٹی آئی کو احتجاج کے لئے موزوں جگہ اور سہولیات فراہم کرے، ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلئے جگہ مختص کرنے اور انہیں سہولت فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ بظاہر ماضی کے دفاعی معاہدوں کی ہی توسیع دکھائی دیتا ہے، تجزیہ کار فاران جعفری
سماعت کی تفصیلات
جیونیوز کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حسن اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور چیف کمشنر اسلام آباد مختصر عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چینی قافلے پر حملے کی ‘ماسٹر مائنڈ اور سہولت کار’ خاتون کی گرفتاری
عدالت کی تشویش
عدالت نے پوچھا کہ "سیکرٹری صاحب، آپ نے پورا شہر کیوں بند کیا ہوا ہے؟ موبائل سروس بند ہے، کوئی ایمرجنسی میں کسی سے رابطہ نہیں کر سکتا، آپ مناسب اقدامات کریں اور اسلام آباد کو کلیئر کریں۔"
یہ بھی پڑھیں: نیب کا ذلفی بخاری کے حوالے سے بڑا فیصلہ
وزارت داخلہ کی وضاحت
سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم گزشتہ روز اسلام آباد میں تھے، تین چار دن میں اہم سعودی وفد بھی پاکستان پہنچ رہا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونا پاکستان کیلئے باعث فخر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی بھاری حکومتی مشینری کے ساتھ آ رہے ہیں، اور بہت سی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عظمیٰ بخاری نے فیصل واوڈا کو ’ذہنی مریض‘ اور ’سستا شاہ رخ خان‘ قرار دیدیا
چیف جسٹس کے ریمارکس
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ "اس وقت شہر ایسا لگ رہا ہے جیسے حالت جنگ میں ہے، وفود پاکستان آ رہے ہیں، کوئی نامناسب واقعہ ہوتا ہے تو وزارتِ داخلہ ذمہ دار ہوگی۔"
انہوں نے یہ بھی کہا کہ "آپ نے حالات معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرنے ہیں، اور یہ یقینی بنانا ہے کہ اسلام آباد ایک پرامن شہر ہو۔"
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج نہیں ہو سکے گی
احتجاج کے حقوق
عدالت نے حکم دیا کہ مظاہرین کو مناسب جگہ دیں جہاں وہ احتجاج کر سکیں، کیونکہ احتجاج بنیادی حق ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ نے ان کی جانوں کا بھی تحفظ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے کے لیے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی، وفاقی وزیر قانون کا انکشاف
آئینی حقوق کی ضمانت
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں، مگر یہ حقوق قانون کے مطابق قدغن کے تابع ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ احتجاج کیلئے مناسب جگہ مختص کرے اور مظاہرین وہاں جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔
کیس کی اگلی سماعت
کیس کی مزید سماعت 17 اکتوبر کو ہوگی۔