یو اے ای کی ایئرلائن نے لبنان حملوں کے بعد پیجرز اور واکی ٹاکیز پر پابندی لگائی
دبئی ایئرلائنز کی نئی پابندی
ابوظہبی (ڈیلی پاکستان آن لائن) متحدہ عرب امارات کی دبئی ایئرلائنز نے لبنان میں حزب اللہ کے مواصلاتی نظام میں ہونے والے دھماکوں کے بعد اپنے مسافروں کو دوران پرواز پیجرز اور واکی ٹاکیز ساتھ رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فٹبال میچ میں مداحوں کو تفریح فراہم کرنے کیلئے سٹیڈیم جانے والی فحش اداکارہ کو سیکیورٹی نے باہر نکال دیا
پابندی کی تفصیلات
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دبئی ایئرلائنز نے بیان میں کہا ہے کہ ایئرلائن کے تمام مسافروں کو پیجرز اور واکی ٹاکیز ساتھ رکھنے سے منع کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے سامان کی تلاشی بھی لی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ منصوبہ اجلاس؛ اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان شدید تلخ کلامی اور جھگڑا
سیکیورٹی اقدامات
بیان میں کہا گیا کہ مسافروں سے کسی قسم کی ممنوعہ اشیاء برآمد ہونے کی صورت میں اسے دبئی پولیس قبضے میں لے گی کیونکہ یہ سخت سیکیورٹی اقدامات کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عبد الغفور چودھری نے اپنی خود نوشت ’’سپاہی سے ڈپٹی کمشنر تک‘‘ الطاف حسن قریشی کو پیش کی
پروازوں کی معطلی
ایئرلائن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ عراق اور ایران جانے والی پروازیں منگل تک بدستور معطل رہیں گی، جبکہ اردن کے لیے پروازیں اتوار کو بحال کردی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ای ٹیکسی کے فنانشل ماڈل کی اصولی منظوری، جناح ٹرمینل تا ہربنس پورہ ییلو لائن پراجیکٹ پر جلد کام شروع کرنے کا حکم
لبنان کے لیے پروازیں
لبنان کے لیے پروازوں کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ لبنان کے لیے پروازیں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اور بیروت ایئرپورٹ پر حملوں کی وجہ سے 15 اکتوبر معطل رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: یاد رکھیے اگر مگر، چاہیے اور کاش یہ سب “موجود لمحے” کو نظرانداز کرنے کے بہانے ہیں، مستقبل میں زندگی نیا رخ اختیار کرے گی.
دیگر ایئرلائنز کی صورتحال
بیروت کے لیے دنیا کی دیگر کئی ایئرلائنز نے اپنی پروازیں معطل کردی ہیں اور خطے میں جاری کشیدگی کے باعث متعدد پڑوسی ممالک کے لیے بھی پروازیں معطل ہیں۔
حملوں کی ذمہ داری
لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے ارکان کے زیراستعمال پیجرز اور ریڈیوز دھماکوں سے اڑ گئے تھے جس میں درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی گئی، حالانکہ اسرائیل نے اس کی تردید نہیں کی تھی اور نہ ہی ان حملوں کی ذمہ داری تسلیم کی تھی۔








