دریاؤں کی زمینوں پر قائم ہاؤسنگ سوسائیٹیز سیلاب میں تباہی کی بڑی وجہ بنیں،خواجہ آصف

وزیر دفاع کی سیلابی صورتحال پر گفتگو
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے آبی گزرگاہوں پر کمرشل تعمیرات کی گئیں، دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنائی گئیں جس سے حالیہ سیلاب میں تباہی وبربادی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں وی وی آئی پیز کی سیکیورٹی کے لیے 5 نئی جیمرز گاڑیاں خریدنے کی منظوری
قومی اسمبلی کا اجلاس
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں حالیہ سیلابی صورتحال پر بحث کی تحریک پیش کی گئی، حالیہ سیلابی صورتحال پر بحث کی تحریک وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے انکار پر پی سی بی کس ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی میں بلانے کیلئے غور کر رہاہے ؟ بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
خطرناک سیلابی صورتحال کی وجوہات
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیلابی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ آفت قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اعمال ہیں کہ ہم اتنی بڑی آفت کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے دریاؤں پر ہوٹل بنالیے ہیں، دریاؤں کے راستوں کو تنگ کرکے ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنائی جا رہی ہیں، اور نالوں کے اندر پلاٹ بناکر بیچ دیے گئے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ جب آپ قدرت کے ساتھ کھلواڑ کریں گے تو فطرت اس کا جواب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر ہم دنیا اور یو این سے مدد مانگتے ہیں جبکہ اپنے اعمال درست نہیں کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں لاک ماسٹر کے گھر کا تین ماہ کا بل ایک لاکھ روپے سے بھی زائد ہوگیا، پھوٹ پڑا
تجاوزات اور قومی اتفاق رائے
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنائی گئیں، اور سیالکوٹ میں دریا کے راستوں کو آباد کردیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم نے گزشتہ برسوں میں تجاوزات کے خلاف کتنی کارروائیاں کیں؟
انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک میں بڑے ڈیم صرف آمروں کے دور میں بنائے گئے، کیونکہ ان کے پاس طاقت ہوتی ہے اور وہ قومی اتفاق رائے پیدا کر لیتے ہیں۔ لیکن سیاست دانوں کی اختلافات اور سیاسی دکانداری کی وجہ سے قومی معاملات پر یکجہتی قائم نہیں ہو پاتی۔
یہ بھی پڑھیں: کیسی بھول ہوئی ظالم سے جس نے ہمیں للکارا ہے۔۔۔
نئے ڈیمز کی ضرورت
خواجہ آصف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قومی اتفاق رائے سے نئے ڈیمز تعمیر کیے جائیں تاکہ مستقبل میں تباہ کن سیلابی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
چھوٹے ڈیمز کی ضرورت
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کہیں کوئی نہر یا ڈیم بنانے کی بات کی جائے تو سڑکیں نہیں بند کرنی چاہییں۔ ہمیں فوری طور پر چھوٹے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر ہم 10 سے 15 سال انتظار کریں گے تو سب کچھ ڈوب جائے گا۔