پاکستان میں 2 سے 3 ارب روپے کے آن لائن مالی فراڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کا سینیٹ قائمہ کمیٹی میں انکشاف

پاکستان میں آن لائن مالی فراڈ کا خطرہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 2 سے 3 ارب روپے کے آن لائن مالی فراڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر 63 غیر قانونی کال سینیٹرز پر چھاپے مارے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں ایران کے 2 نیوکلیئر سائنسدان مارے گئے، پاسداران انقلاب کے سربراہ کمانڈر حسین سلامی کی بھی شہادت کی متضاد اطلاعات
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس
سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، جہاں کمیٹی کو ملک بھر میں کال سینٹرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلات اراضی کیس: تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
غیر قانونی کال سینٹرز کی سرگرمیاں
این سی سی آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر قانونی کال سینٹرز سے عام آدمی کو مختلف کالز آتی ہیں، جن کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ آج کل واٹس ایپ ہیکنگ کے ذریعے مالی فراڈ زیادہ ہو رہا ہے، جس میں فیملی اور دوستوں سے واٹس ایپ کے ذریعے پیسے منگوانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
گرفتاریاں اور مالی نقصانات
پاکستان میں 2 سے 3 ارب روپے کے آن لائن مالی فراڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور مجموعی طور پر 63 غیر قانونی کال سینٹرز پر چھاپے مار کر 450 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 7 کروڑ 20 لاکھ کی رقم کا مالی فراڈ ہوا ہے اور متعدد ایف آئی آرز بھی رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ کرائم کی 60 فیصد سے زائد شکایات الیکٹرونک کرائمز کی ہیں اور پاکستان میں الیکٹرانک فراڈ 3 ارب تک پہنچ گیا ہے۔