پنجاب حکومت کا سوشل میڈیا کی نگرانی کے نئے مرکز کا اعلان، 13 ارب روپے مختص

پنجاب حکومت کی نئی انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر کا قیام

لاہور(آئی این پی)پنجاب حکومت نے انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کیلئے 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ میڈیارپورٹ کے مطابق حکومت موقف ہے کہ یہ مرکز جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیجیٹل پروفائلنگ کرے گا، مشکوک افراد کی شناخت کرے گا اور سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیوں کا تجزیہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقہ کیخلاف میچ کے دوران بھارتی بیٹسمین نے چھکا مارا تو گیند خاتون کے منہ پر جا لگی پھر کیا ہوا؟

سابقہ نگرانی کے نظام اور نئے مرکز کی ضرورت

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب اس سے پہلے بھی مختلف ادارے اور محکمے سوشل میڈیا کی نگرانی کیلئے الگ الگ نظام بنا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جب پہلے ہی کئی یونٹ اور محکمے موجود ہیں تو ایک نیا مرکز بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اور یہ سب ادارے ایک دوسرے سے کیسے مختلف ہیں؟ محفوظ روشن پاکستان کے منصوبے کے تحت بنایا جانے والا یہ نیا مرکز جدید سہولتوں سے لیس ہوگا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نظام کالز اور تقاریر کو خودکار انداز میں متن میں تبدیل کر کے اس کا تجزیہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین تک رقوم پہنچانے کے لیے 6 بینک سالانہ ساڑھے 4 ارب روپے سروس چارجز وصول کرتے ہیں، حکام

مصنوعی ذہانت کی مدد سے سوشل میڈیا کی نگرانی

مصنوعی ذہانت کے ذریعے سوشل میڈیا پر مشکوک مواد یا مہمات کی نشاندہی کی جائے گی اور فوری کارروائی ممکن بنائی جائے گی۔ یہ مرکز وفاقی حکومت کے اس ادارے کے ساتھ بھی منسلک ہوگا جس کا افتتاح چند ماہ قبل وزیرِاعظم نے کیا تھا۔ وفاقی سطح پر نیکٹا کے تحت قائم ہونے والے اس مرکز کو نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر کہا جاتا ہے، جو ملک بھر کے تمام صوبوں کو مربوط کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کے بیانات اور ٹویٹس میں ان کا غصہ اور بوکھلاہٹ نظر آرہی ہے، سلمان غنی

پنجاب پولیس کی موجودہ مانیٹرنگ کی کوششیں

مئی 2025 میں وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں ایک بڑے پروگرام کے دوران نیکٹا کے تحت نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسیسمنٹ سنٹر کا افتتاح کیا۔ اس مرکز کے ذریعے ملک بھر کے حساس ادارے اور صوبائی حکومتیں اپنی معلومات کو ایک جگہ شیئر کر سکتے ہیں۔ یعنی ایک طرف وفاقی حکومت کا یہ مرکز ملک بھر میں فعال ہے، تو دوسری طرف پنجاب حکومت اب ایک الگ صوبائی مرکز بنانے جا رہی ہے جس پر اربوں روپے خرچ ہوں گے۔ اس سے پہلے پنجاب پولیس بھی سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے اپنے الگ یونٹس قائم کر چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سرکاری سکول کے کلرک نے طلبا کی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوا کھیلتے ہوئے کیسے کھو دی؟

سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹ کی تشکیل

2021 میں پولیس نے سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹ بنایا جس کا مقصد شہریوں کو بروقت آگاہی دینا اور مشکوک مواد کی نشاندہی کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا انیلسیز سنٹر اور سائبر پیٹرولنگ یونٹ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ ان یونٹس نے حالیہ برسوں میں سینکڑوں ایسے سوشل میڈیا اکانٹس اور پوسٹس کی نشاندہی کی جنہیں فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب اور ایکس سے ہٹایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرکھا کا ایمیچور ٹائٹل پر قبضہ، شبیر کی شاندار 65 اسکورنگ، جے اے زمان میموریل گالف بارش کے باوجود جاری

معلوماتی نظام کی موجودہ حالت

اطلاعات کے محکمے یعنی ڈی جی پی آر کے تحت بھی ایک نگرانی کا نظام موجود ہے جو میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے۔ اسی طرح پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے شہروں میں کیمرہ نیٹ ورک اور نگرانی کے مراکز کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل بھی قائم کیے ہیں۔ اگرچہ ان کا بنیادی ہدف عوامی مقامات کی نگرانی ہے، لیکن یہ بھی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے دائرے میں آ جاتے ہیں۔

ماہرین کی رائے اور مستقبل کے چیلنجز

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت کے پاس سکیورٹی کے حقیقی خدشات ہیں، لیکن دوسری طرف شہری آزادیوں اور مالی وسائل کے ضیاع کے سوالات بھی ہیں۔ اگر یہ نظام ایک دوسرے سے مربوط نہیں ہوئے تو نتیجہ اختیارات کی تقسیم، بجٹ کا ضیاع اور عوامی بے اعتمادی ہی نکلے گا۔ دیکھنا ہوگا آیا پنجاب حکومت اس بار کوئی مربوط اور شفاف نظام متعارف کرا پاتی ہے یا پھر یہ نیا منصوبہ بھی پہلے کی طرح اختیارات کے جنگل میں کھو جائے گا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...