ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن شدہ مریض کی گرفتاری، سپریم کورٹ کا اظہارِ برہمی
سوات پولیس کی کارروائی پر سپریم کورٹ کا ردعمل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن شدہ مریض کو سوات پولیس کی جانب سے ہسپتال سے گرفتار کرنے پر سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات: پی ٹی آئی کے غیر حاضر کارکنان کے وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت کی سماعت
جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: انگریزی پر عبور نہ رکھنے کی وجہ سے ہونیوالی تنقید پر بالآخر محمد رضوان نے خاموشی توڑ دی، واضح جواب دیدیا
پولیس کی کاروائی پر سوالات
روزنامہ جنگ کے مطابق دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے مریض کی گرفتاری سے قبل اسپتال یا ڈاکٹر سے اجازت لی؟ کیا پولیس بستر پر موجود مریض کو ایسے گرفتار کر سکتی ہے؟ ملزم کا ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد ملزم چل نہیں سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: میری سیٹ پر خیانت کرنے والا اے ڈی سی سیالکوٹ، ریحانہ ڈار، اللہ کی پکڑ میں آگیا
جسٹس شہزاد ملک کے ریمارکس
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ کے پی پولیس نے رپورٹ میں لکھا کہ ملزم آپریشن کے بعد صحتیاب نہیں تھا، ملزم برا انسان ہوگا لیکن اس کے کچھ حقوق بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات
سرکاری وکیل کا موقف
سرکاری وکیل نے کہا کہ آج کل تو آپریشن کے دوسرے دن مریض چلنے پھرنے لگ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری جیپ خراب ہو گئی، ہم پیدل واپس چلے پڑے، راستے میں بادشاہ عالم گیر کا تعمیر کردہ بڑا تالاب دیکھا، اسے پانی کی سپلائی کہاں سے کی جاتی تھی معمہ ہی رہا
عدالت کی مزید کارروائی
جس پر جسٹس شہزاد ملک نے وکیل سے کہا کہ وکیل صاحب ہر کوئی سلطان راہی نہیں ہوتا، ایسا فلموں میں ہوتا ہے جہاں گولیاں لگنے کے بعد بھی ہیرو اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔
سماعت کا فیصلہ
عدالت نے درخواست ضمانت پر ملزم کی فرانزک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کر دی۔








