ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن شدہ مریض کی گرفتاری، سپریم کورٹ کا اظہارِ برہمی

سوات پولیس کی کارروائی پر سپریم کورٹ کا ردعمل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن شدہ مریض کو سوات پولیس کی جانب سے ہسپتال سے گرفتار کرنے پر سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کا بھارتی سی ای او انتہائی شرمناک کام کرتے ہوئے پکڑا گیا
عدالت کی سماعت
جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے وکلا کی ملاقاتوں کی یقین دہانی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹادی
پولیس کی کاروائی پر سوالات
روزنامہ جنگ کے مطابق دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے مریض کی گرفتاری سے قبل اسپتال یا ڈاکٹر سے اجازت لی؟ کیا پولیس بستر پر موجود مریض کو ایسے گرفتار کر سکتی ہے؟ ملزم کا ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد ملزم چل نہیں سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم ٹیکسی میں کاپٹک میوزیم یعنی قبطی عجائب گھر کی طرف چل نکلے
جسٹس شہزاد ملک کے ریمارکس
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ کے پی پولیس نے رپورٹ میں لکھا کہ ملزم آپریشن کے بعد صحتیاب نہیں تھا، ملزم برا انسان ہوگا لیکن اس کے کچھ حقوق بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارت کو سندھ طاس معاہدہ کی معطلی پر نوٹس دینے کا فیصلہ
سرکاری وکیل کا موقف
سرکاری وکیل نے کہا کہ آج کل تو آپریشن کے دوسرے دن مریض چلنے پھرنے لگ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے 3200 صحافیوں کو پلاٹس دینے میں بڑی پیش رفت
عدالت کی مزید کارروائی
جس پر جسٹس شہزاد ملک نے وکیل سے کہا کہ وکیل صاحب ہر کوئی سلطان راہی نہیں ہوتا، ایسا فلموں میں ہوتا ہے جہاں گولیاں لگنے کے بعد بھی ہیرو اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔
سماعت کا فیصلہ
عدالت نے درخواست ضمانت پر ملزم کی فرانزک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کر دی۔