ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن شدہ مریض کی گرفتاری، سپریم کورٹ کا اظہارِ برہمی

سوات پولیس کی کارروائی پر سپریم کورٹ کا ردعمل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن شدہ مریض کو سوات پولیس کی جانب سے ہسپتال سے گرفتار کرنے پر سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جنگ، اسرائیلی وزیراعظم کے بیٹے کی شادی ہوگی یا نہیں؟ نیتن یاہو نے اہم بیان جاری کر دیا
عدالت کی سماعت
جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: خودترسی نقصان دہ ہے، اپنے مصائب اور مشکلات پر مو ردالزام ٹھہرانے کیلیے آپ کو بہت سے قربانی کے بکرے مہیا ہو جاتے ہیں
پولیس کی کاروائی پر سوالات
روزنامہ جنگ کے مطابق دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے مریض کی گرفتاری سے قبل اسپتال یا ڈاکٹر سے اجازت لی؟ کیا پولیس بستر پر موجود مریض کو ایسے گرفتار کر سکتی ہے؟ ملزم کا ریڑھ کی ہڈی کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد ملزم چل نہیں سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر کو دوسرے اعتراض کا آئینی استحقاق حاصل نہیں، ایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہورہا؟ مولانا فضل الرحمان
جسٹس شہزاد ملک کے ریمارکس
جسٹس شہزاد ملک نے ریمارکس دیے کہ کے پی پولیس نے رپورٹ میں لکھا کہ ملزم آپریشن کے بعد صحتیاب نہیں تھا، ملزم برا انسان ہوگا لیکن اس کے کچھ حقوق بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ اور یوکرین کا جنگ بندی کے لیے 12 نکاتی امن منصوبہ تیار، ٹرمپ کی سربراہی میں امن بورڈ تشکیل دینے کی تجویز
سرکاری وکیل کا موقف
سرکاری وکیل نے کہا کہ آج کل تو آپریشن کے دوسرے دن مریض چلنے پھرنے لگ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کس طرح کی پالیسیاں بنا رہی ہے؟پالیسیوں سے 60سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کا نقصان ہو رہا ہے، آئینی بنچ کے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس
عدالت کی مزید کارروائی
جس پر جسٹس شہزاد ملک نے وکیل سے کہا کہ وکیل صاحب ہر کوئی سلطان راہی نہیں ہوتا، ایسا فلموں میں ہوتا ہے جہاں گولیاں لگنے کے بعد بھی ہیرو اٹھ کر کھڑا ہو جاتا ہے۔
سماعت کا فیصلہ
عدالت نے درخواست ضمانت پر ملزم کی فرانزک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کر دی۔