ملک میں آج اگر آئینی حکومت نہیں اور میں بطور جج کچھ نہیں کر رہا تو اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، جسٹس اطہر من اللہ
جسٹس اطہر من اللہ کے دوبارہ حلف کی اہمیت
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ملک میں آج اگر آئینی حکومت نہیں اور میں بطور جج کچھ نہیں کر رہا تو اپنے حلف کی خلاف ورزی کررہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وہ سامنے کرسی پر بیٹھا جیسے انتظار میں تھا، چارج میرے حوالے کیا، کئی سال میرے ماتحت رہا، قانون سے واقف، سرکاری نوکری میں میرا پہلا استاد
حلف کی پاسداری
کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ان کا حلف یہ ہے کہ بغیر کسی خوف کے قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، سب سے بڑھ کر یہ کہ آئین کا دفاع کرنا ہے۔ میں اس حلف کا پابند ہوں، اور اللہ کا نام لے کر لیا گیا یہ حلف مجھے جوابدہ بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقتولہ بانو کا شوہر اور والد قتل کے خلاف تھے، وہ احسان کی بلیک میلنگ کا شکار تھی: حامد میر کا انکشاف
معاشرے کی سچائی
سینئر جج نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں آج اگر آئینی حکومت نہیں ہے اور میں بطور جج کچھ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہوں۔ انہوں نے برطانیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں صدیوں سے کوئی تحریری آئین نہیں، لیکن قانون کی بالادستی قائم ہے۔ بدقسمتی سے ہماری تاریخ سکولوں میں متضاد طریقے سے پڑھائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 1993ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کو پیپلز پارٹی کے مقابلے میں 11 لاکھ ووٹ زیادہ ملے،کولیشن حکومتوں کیخلاف ملک بھر میں تحریک نجات شروع ہوئی
پاکستان کا آئین اور بنی نوع انسان
جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ پاکستان کے دو حصوں کے لیے ایک آئین بن رہا تھا، جس کے لیے اسمبلی منتخب کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب آئین تیار ہوا تو اسمبلی کو تحلیل کر کے پاکستان کی تقسیم کی بنیاد رکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نو سال تک جھوٹی محبت میں مبتلا رہنے والی خاتون: ‘میں اتنی بےوقوف کیسے بن گئی؟’
بنگالی عوام کی خواہش
انہوں نے مزید کہا کہ بنگالی عوام ہم سے الگ نہیں ہونا چاہتے تھے، مگر حکومتی رویے نے انہیں یہ احساس دلایا کہ وہ بار-بوجھ ہیں۔ جسٹس منیر کی کتاب بھی اس حقیقت کو بیان کرتی ہے۔ انہوں نے جنرل ضیا الحق کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے ججز نے خود کو دباؤ میں آنے دیا اور سچائی کا سامنا کرنے سے کترائے۔
عوام کی حکمرانی کا حق
آئین کی بنیاد یہ ہے کہ حق حکمرانی عوام کا ہے۔ اہم شرط یہ ہے کہ کوئی ادارہ سیاسی انجینئرنگ نہیں کرے۔ عوامی نمائندے صاف اور شفاف طریقے سے منتخب ہوں۔ مگر افسوس یہ ہے کہ یہ ہماری صرف ایک خواب ہے، کیونکہ جہاں بھی آمریت ہوتی ہے، وہاں انتخابات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔








