چین اور برطانیہ کے شراکت داروں کا چینی تجارتی میلے کے لئے بھرپور توقعات کا اظہار

تعارفی کانفرنس کی تفصیلات
لندن (شِنہوانیوز ایجنسی) میں منعقدہ ایک تعارفی کانفرنس، جس کا ذیلی مقام بلفاسٹ بھی تھا، میں چین اور برطانیہ کے شرکاء نے آنے والے 138ویں چینی درآمدی و برآمدی میلے، جسے کینٹن میلے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے لئے بھرپور توقعات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ہندوکی ہندو سے لڑائی بھی شروع ، کئی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، استعفوں کی برسات، مسلمان سپریم کورٹ میں، مودی نے ایک اور شوشہ چھوڑ دیا
شرکاء کی تعداد اور نمائندگی
حکومتی اداروں، کاروباری ایوانوں اور کمپنیوں کے 200 سے زیادہ نمائندوں نے اس تعارفی کانفرنس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ٹرمپ کو نوبل پرائز کیلیے نامزد کرنا غلامانہ ذہنیت کا عکاس ہے، حافظ نعیم الرحمان
چینی قونصل خانے کی رائے
بلفاسٹ میں چینی قونصل خانے کے قونصل جنرل لی نان نے کہا کہ کینٹن میلہ چین کی دہائیوں پر مبنی اصلاحات اور کھلے پن کے دوران غیرملکی تجارت اور تبادلوں کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم بن کر سامنے آیا ہے۔ اب یہ میلہ 200 ممالک اور خطوں سے خریداروں اور نمائش کنندگان کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات پر بھارتی اینکر پالکی شرما تلملا اٹھی
برطانوی کاروباری اداروں کی شرکت
برطانیہ میں چینی سفارت خانے کے اقتصادی اور تجارتی قونصلر لی پینگ نے کہا کہ برطانوی کاروباری ادارے اس میلے میں کافی عرصے سے شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میلے کی درآمدی نمائش نے برطانوی کمپنیوں کو چینی منڈی میں داخل ہونے اور اپنی عالمی موجودگی کو وسعت دینے کے لئے ایک تیز رفتار راستہ فراہم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: درہ آدم خیل: گھر میں دھماکا، 2 افراد جاں بحق
بیرونی خریداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد
چین کی غیرملکی تجارت کے مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ژانگ سی ہانگ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اس میلے میں غیرملکی خریداروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو درپیش عالمی چیلنجز کے باوجود چین کی طرف سے مزید کھلے پن کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
عالمی تجارت میں استحکام کا منبع
چیئرمین 48 گروپ جیک پیری نے میلے کو عالمی تجارت میں استحکام کا ایک ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میلے نے ایسے وقت میں اپنا کردار ادا کیا ہے جب تحفظ پسندی اور زمینی تنازعات سے ترسیلی نظام کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور برطانیہ کے پاس طاقتور پہلو موجود ہے جو عالمی تجارت کو جدید، ماحول دوست اور مضبوط بنا سکتے ہیں۔