وطن عزیز کو قرضوں اور سود در سود کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کیلئے سادگی کو اپناتے ہوئے خود کفالت اور خودانحصاری کی منزل کی جانب گامزن کیا جائے
مصنف کی معلومات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 147
یہ بھی پڑھیں: کچا ڈکیٹ گینگ کے 5 کارندوں نے چھینے گئے 100 جانوروں سمیت سرنڈر کردیا
تاریخی پس منظر
10 اگست 1996ء قرارداد بابت مطالبہ بینظیر حکومت برطرف کرنے بوجوہ کرپشن، نااہلی آئین و قانون کی پامالی زیر دفعہ آرٹیکل (2)58 بی
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی بغاوت کو ایک بار پھر ناکام بنا دیا: عظمیٰ بخاری
لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کا اجلاس
لاہور ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے اجلاس منعقدہ 23-6-96میں اس معزز بار نے موجودہ سال 1996-97ء کے قومی بجٹ کو خسارے، گرانی اور غریب عوام کے معاشی قتل کا زرداری بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کیونکہ اس بجٹ میں 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرکے مہنگائی، بے روزگاری سے جان بلب عوام کا جینا حرام کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
حکومت کے خلاف مطالبات
چنانچہ اس معزز بار نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاتھا کہ وہ بجٹ پر فی الفور نظرثانی کرے، افراطِ زر، مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے مثبت اقدامات کرے۔ اپنے شاہانہ اخراجات کم کرے، غریب عوام پر عائد کردہ جنرل سیلز ٹیکس کی اضافی شرح کو واپس لیکر مروجہ قانون کے مطابق جاگیرداروں سے بھی انکم ٹیکس وصول کرے۔
نہ صرف اس بار نے بلکہ ملک کے تمام فہمیدہ طبقوں نے بے نظیر حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا تھاکہ حکمرانوں، سیاستدانوں اور ان کے منظور نظر وڈیروں، لٹیروں کے ذمہ واجب الادا اربوں کھربوں کے قرضوں کو معاف کرنے کی بجائے مع سود ان کی وصولی کو یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: اجازت نہ ملنے کے باوجود پی ٹی آئی کا آج جلسے کا اعلان، پولیس کی بھاری نفری ہاکی گراونڈ میں تعینات
قرض کی لعنت اور خود کفالت
بیرونی / اندرونی قرضوں کے ذریعے حکومتی بجٹ خسارہ پورا کرنے کی بجائے وطن عزیز کو قرضوں اور سود در سود کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے لئے سادگی کو اپناتے ہوئے خود کفالت اور خود انحصاری کی منزل کی جانب گامزن کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں، سزائیں اور بھاری جرمانوں کی تجاویز سامنے آگئیں
حکومت کی ناکام پالیسیاں
لیکن افسوس در افسوس! کہ عوامی حکومت اور قومی مینڈیٹ کے دعوے کی گردان کرنے والی بے نظیر حکومت نے عوامی مسائل اور دکھوں کا مداوا کرنے اور اپنی ناقص اقتصادی پالیسیوں کی اصلاح کرنے کی بجائے سال رواں میں ایک بجٹ کے بعد دوسرا منی بجٹ دیکر غریب عوام کو مزید مشکلات اور ملک و قوم کو مکمل اقتصادی تباہی و بربادی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے 3 حلقوں کے ٹریبونل کی تبدیلی کا کیس: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا
آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن
جمہوریت کی چمپئن ہونے کا دعویٰ کرنے والی حکومت نے پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کئے بغیر آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر عوام الناس پر مزید 40 ارب روپے کے ٹیکسوں کا بار ڈال دیا ہے اور اس منی بجٹ کے ذریعے روپے کی قیمت میں مزید کمی کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیرِاعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات شروع
روپے کی قیمت میں کمی
گزشتہ ایک سال کے دوران ساتویں بار روپے کی قیمت کم کی گئی ہے۔ امسال یکم جنوری سے 30 جون تک روپے کی قیمت میں 7.8 فیصد، یکم جولائی سے ستمبر تک 8.83 فیصد اور اب اکتوبر میں منی بجٹ کے ذریعے 8.5 فیصد یعنی کل 21 فیصد کمی کی گئی۔
عوام دشمنی اور آئینی خلاف ورزی
حکومت کی جانب سے آئے روز روپے کی قیمت میں کمی کرنا، پارلیمنٹ سے بغیر منظوری حاصل کئے قومی بجٹ کے صرف 3 ماہ بعد ہی عوام پر اربوں روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنا اور اس طرح عوام الناس کو مزید مہنگائی، بے روزگاری اور اقتصادی زبوں حالی سے دوچار کرنا وزیر اعظم کے اپنے منشور سے روگردانی، عوام دشمنی اور آئین و قانون کا منہ چڑانے کے مترادف ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








