عمران خان کے سپہ سالار کے بارے میں ٹوئٹ پر پارٹی میں شدید تحفظات ہیں، علی امین گنڈا پور پیغام ملنے کے باوجود اڈیالہ جیل کا رخ نہیں کر رہے، سلمان غنی

علی امین گنڈا پور کا مستقبل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن ) معروف تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ اب علی امین گنڈا پور اڈیالہ جیل کا رخ نہیں کر رہے، انہیں پیغام بھی پہنچا یا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے سکھ یاتریوں کو گرو ارجن دیوجی کے شہیدی دن کی رسومات کے لیے پاکستان آنے سے روک دیا
دو طرفہ کھیل
علی امین گنڈا پور دو طرف کھیل رہے ہیں اور دو طرف کھلانے کا مقصد یہ تھا کہ معاملات ٹھیک کرائے جائیں۔ لیکن علی امین گنڈا پور کہتے ہیں کہ میں تو کوشش کرتا ہوں لیکن عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کا کوئی مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت:تشدد کے عادی شخص نے چوری کے شبے میں اپنی دسویں بیوی کو قتل کردیا
عمران خان کے بیانات
انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کو سوچنا چاہیے کہ جہاں سے آپ کو لایا گیا آپ ان ہی کے خلاف ہو گئے۔ ابھی انہوں نے پاکستان کے سپہ سالار کے بارے میں ایک ٹوئٹ کی ہے جس پر تحریک انصاف کے اندر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، اس لیے اب احتجاج کی بات نہیں ہو رہی۔
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کی یو اے ای کے نائب وزیراعظم سے ملاقات، ویزا کے مسائل حل کرنے پر اتفاق
کمزوری کا سامنا
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈا پور کمزور ہوئے ہیں۔ آج کل سوشل میڈیا پر علی امین گنڈا پور ٹارگٹ ہیں کیونکہ انہوں نے ایک پیغام میں کہا کہ میں نے معاملات بہتر کروانے کی کوشش کی تھی لیکن خان صاحب کے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ مسائل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قیدی کو اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کرنے والے 4 مجرموں کو 2،2 بار سزائے موت سنادی گئی
تحریک انصاف کی آخری امید
تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ اصل معاملہ یہ ہی تھا اور آپ کو وزیر اعلیٰ بھی اسی لیے بنا یا گیا تھا۔ علی امین گنڈا پور تحریک انصاف کی آخری امید ہیں۔ پختونخوا تحریک انصاف کے رہنماؤں کی آخری پناہ گاہ ہے کہ جو پارٹی ورکرز کو چھپنے کی جگہ نہیں ملتی انہیں پختونخوا جانا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں اپنی ایئر فورس پر فخر ہے، جارحیت اور سیز فائر کی خلاف ورزی سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آیا: ڈی جی آئی ایس پی آر
گروپ بندی کی حقیقت
انہوں نے کہا کہ کسی کی وزارت اعلیٰ کے منصب سے ہٹانا بہت آسان ہوتا ہے لیکن کسی کو اس منصب پر بٹھانا بہت مشکل ہوتا ہے، اس لیے نہ علی امین گنڈا پور استعفیٰ دیں گے اور نہ انہیں نکالا جائے گا۔ پارٹی میں ہر سطح پر گروپ بندی ہے، کیا علیمہ خان اور بشریٰ بی بی میں گروپ بندی نہیں ہے؟ بشریٰ بی بی کے ساتھ بیرسٹر گوہر ہیں اور علیمہ خان کے ساتھ سلمان اکرم راجہ ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی کمزوری
یہ سب اس لیے ہوا ہے کہ ہماری سیاسی جماعت ایک لیڈر کے بعد دوسرے نمبر پر کوئی صحیح لیڈر نہیں بناتے۔ تحریک انصاف کی لیڈرشپ جن کو دی گئی ہے، وہ اچھے قانون دان ہوں گے لیکن وہ سیاسی معاملات کو ڈیل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، چاہے سلمان اکرم راجہ ہوں یا پھر بیرسٹر گوہر۔