سندھ حکومت نے 8 لاکھ کے ریلے سے نمٹنے کا انتظام کر رکھا ہے، مراد علی شاہ

نظامِ آب کی صورتحال
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پنجند کے مقام پر پانی سات لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جبکہ صوبائی حکومت نے آٹھ لاکھ کیوسک کے ممکنہ ریلے سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی انتظامات مکمل کر رکھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو جس ائیر فورس کے جہازوں کو جلایا گیا اسی ائیر فورس نے رافیل طیارے گرائے، مریم نواز
پانی کی سطح اور امدادی اقدامات
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تونسہ سے دو لاکھ 17 ہزار کیوسک پانی دریائے سندھ میں شامل ہو رہا ہے اور 9 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ترین مقام پر ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھر میں ویئر ہاؤسز تک امدادی سامان پہنچا دیا گیا ہے، ریلیف کیمپوں کی جیو ٹیگنگ کر لی گئی ہے اور مال مویشی کے لیے ویکسینیشن کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 3300 روپے اضافہ، نئی قیمت 3 لاکھ 70ہزار700 روپے ہو گئی
نقل مکانی کا عمل
مراد علی شاہ کے مطابق متاثرہ علاقوں کے کئی لوگ پہلے ہی اپنے طور پر نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اگرچہ گھروں کو چھوڑنا آسان نہیں، لیکن گزشتہ سیلاب کو سامنے رکھتے ہوئے لوگ اپنے گھروں کو بلند تعمیر کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ افراد ابھی بھی بندوں پر رہائش پذیر ہیں اور مویشی بھی وہیں باندھے ہوئے ہیں، جبکہ زیادہ تر لوگ ریلیف کیمپوں کے بجائے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔
موسمی حالات اور نقل مکانی کا مزید عمل
انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش کی پیشگوئی ہے اور کراچی میں بھی کل شام تک بارش کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ میں گڈو پر آٹھ لاکھ کیوسک تک پانی متوقع ہے اور منگل تک بیراج پر انتہائی بلند سطح کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ایک لاکھ 28 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ اگلے 48 گھنٹوں میں مزید دیہات کو خالی کرا لیا جائے گا۔ ریلیف کیمپوں میں سامان موجود ہے اور کشتیاں بھی فراہم کر دی گئی ہیں، لہٰذا امید ہے کہ آٹھ لاکھ کیوسک کے ریلے کو محفوظ طریقے سے گزار لیا جائے گا۔