انڈین ٹی وی اینکر انجنا کیشپ کو مسلم مخالف بیانات مہنگے پڑ گئے، مقدمہ درج
بھارتی عدالت کا فیصلہ
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی عدالت نے مسلم مخالف جذبات کو ہوا دینے پر معروف ٹی وی اینکر انجنا کیشپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، سیلاب متاثرین کے گھروں کی بحالی ’’اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام‘‘ میں شامل کرنے کا فیصلہ
مقدمے کی تفصیلات
یہ مقدمہ ریٹائرڈ پولیس افسر امیتابھ ٹھاکر کی درخواست پر درج کرنے کا حکم دیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ انجنا کیشپ نے اپنے پروگرام میں بھارتی مسلمانوں کو ’’ناپسندیدہ بوجھ‘‘ کے طور پر پیش کیا اور ان کے خلاف نفرت انگیز جذبات بھڑکائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم بیان جاری کر دیا
متنازعہ بیان
رپورٹ کے مطابق 14 اگست کو انجنا کیشپ نے اپنے پروگرام ’’ہندوستان کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا‘‘ میں کہا تھا کہ 1947 میں 4 کروڑ بھارتی مسلمانوں میں سے صرف 96 لاکھ پاکستان گئے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب تقسیم مذہب کی بنیاد پر تھی تو باقی مسلمان بھارت میں کیوں رہ گئے؟
درخواست میں مؤقف
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اینکر کا یہ بیان ’’زہریلا، تفرقہ انگیز اور مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت کو ہوا دینے والا‘‘ ہے، جس سے فرقہ وارانہ منافرت پھیلنے کا خدشہ ہے۔








