ان کو نہ تہذیب ہے نہ قانون کا احترام، یہ عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کی درخواست پر فریقین کو توہین عدالت کے نوٹس جاری

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے ای سی ایل سے اعظم سواتی کا نام نہ نکالنے کی درخواست پر فریقین کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے فرمایا کہ ان کو نہ تہذیب ہے نہ قانون کا احترام، یہ عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہیں۔ یہ پڑھے لکھے ہیں لیکن ایسے پیش آتے ہیں جیسے انہیں قانون کا کوئی علم نہ ہو۔ بس اب بہت ہو گیا، آپ لوگوں نے توہین عدالت کی ہے، مزید نہیں سنیں گے۔ ہم نے رعایت دی لیکن اس کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برڈ فلو کے عالمی وبا بننے کا خدشہ، ایسی کیا تبدیلی آئی کہ پرندوں کا یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے؟ سائنسدان سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔
درخواست کی سماعت
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس وقار احمد نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت برہم ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں امدادی سرگرمیوں پر سوالات
وکیل درخواست گزار کا موقف
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت نے درخواست گزار کا نام لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا، درخواست گزار کو 4 دفعہ ایئرپورٹ پر روک کر بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کے حکم پر درخواست گزار کا نام لسٹ میں شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لڑکوں کو شادی جلدی کرلینی چاہیے: سابق کپتان شعیب ملک کا مشورہ
عدالت کے احکامات اور توہین عدالت
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا کہ جس لسٹ میں بھی درخواست گزار کا نام ہے، فوری طور پر نکال دیں۔ جب عدالت نے تینوں لسٹوں سے نام نکالنے کا کہا تو پھر دوبارہ کیوں شامل کیا؟ آپ سب نے توہین عدالت کی ہے۔ جسٹس وقار احمد نے سوال کیا کہ کیا آپ انتظامیہ کی بات مانیں گے یا عدالت کے احکامات؟ حکومت آئین کے مطابق چلنے والا ادارہ ہے یا نہیں؟ ہمیں بتائیں، چار بار عدالت احکامات جاری کرچکی ہے، کبھی ایک تو کبھی دوسری لسٹ میں درخواست گزار کا نام شامل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور قانون سازی و نجکاری کا اہم اجلاس، 20 سفارشات پر بحث
حکومت کا ردعمل
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ جسٹس وقار احمد نے بیان دیا کہ حکومت کا رویہ واضح ہے، ایک ایس ایچ او کے آڈر پر عدالتی احکامات کی توہین کی جاتی ہے۔
نوٹس اور درخواست پر جواب
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے حکم دیا کہ فریقین الگ جواب جمع کرائیں گے اور اس کے بعد فیصلہ کریں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اطلاع دی کہ ڈی جی ایف آئی اے آسٹریلیا میں سیمینار کیلئے گئے ہیں، وقت زیادہ مانگا۔ عدالت نے فریقین کو 14 دن میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔