عدالت نے پنجاب میں سینیٹ نشست پر انتخاب کو پٹیشن کے حتمی فیصلے سے مشروط کر دیا

لاہور ہائیکوٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں سینیٹ کی خالی نشست پر ہونے والے انتخاب کو پٹیشن کے حتمی فیصلے سے مشروط قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اوچھی حرکتوں پر اتر آیا، حکومت پاکستان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کردیا
عدالتی حکم
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے اعجاز چوہدری کی درخواست پر 2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 15 روز میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین اپنے تحریری جوابات جمع کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ بھارتی کرکٹر مجھے اپنی فحش تصاویر بھیجا کرتے تھے ، جنس تبدیل کروا کر لڑکی بننے والے سابق بھارتی کرکٹر کی بیٹی کا انکشاف
درخواست گزار کی وضاحت
درخواست گزار اعجاز چودھری نے سینیٹ کے انتخاب کو رکوانے کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا، ان کے وکلا بیرسٹر تیمور ملک اور رانا مدثر عمر نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں 28 جولائی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا لیکن چیئرمین سینیٹ کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کرنے کی درخواست ارسال نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب نے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کرنے کی خبروں کی تردید کردی
پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ
مزید کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ شبلی فراز اور عمر ایوب کی درخواست پر پہلے ہی سینیٹ انتخابات روکنے کا حکم دے چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا 14 اگست یوم آزادی پر ای بائیک اسکیم کے باقاعدہ افتتاح کا اعلان
سیلابی صورتحال کا اثر
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک میں سیلابی صورتحال کے باعث الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات روک دیئے ہیں لیکن سینیٹ کے انتخاب کی پولنگ بدستور جاری رکھی گئی ہے جو غیر منصفانہ ہے۔
عدالت سے استدعا
رہنما پی ٹی آئی اعجاز چودھری نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی نشست پر انتخابی عمل کو روکا جائے。