پنجاب میں کوئی قوالی یا روحانی محفل بابا بلھے شاہؒ کے کلام کو گائے بنا ء ادھوری رہتی ہے، سکھ اور ہندو بھی ان کا کلام اپنی محفلوں میں سناتے ہیں

مصنف

محمد سعید جاوید

یہ بھی پڑھیں: شدید گرمی نے لیسکو کے دعووں کی قلعی کھول دی، کئی علاقے بجلی سے محروم

قسط

243

یہ بھی پڑھیں: ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی خدمات قابل تحسین ہیں:خرم نواز گنڈاپور

بابا بلھے شاہؒ کی شاعری

بابا بلھے شاہؒ کی شاعری بہت آسان فہم، معنی خیز اور زبان زد عام ہوتی ہے۔ ان کا عشق حقیقی تھا جو براہ راست رب کی طرف لے جاتا تھا مگر جب وہ اسے بیان کرتے تو ایسا لگتا تھا کہ وہ عشقِ مجازی میں مبتلا ہیں، وہ اپنے آپ کو محبوب بنا کر ان سے محبت کرنے والے سے مخاطب ہوتے ہیں۔ حقیقت میں وہ اپنے آپ کو اپنے مرشد شاہ عنایت قادریؒ کا محبوب بتاتے تھے جن کو منانے کے لیے وہ پیروں میں گھنگھرو بھی باندھنے کو تیار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سرکاری و سفارتی پاسپورٹ پر ویزے کی شرط ختم

شعر

اِٹ کھڑکے دْکڑ وجے
تتا ہووے چْلھّا
آن فقیر تے کھا کھا جاون
راضی ہووے بلھّا

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقے میں آپریشن، خارجی دہشتگرد مولوی نذیر ہلاک

کلام کی خصوصیات

ان کا کلام صوفیانہ اور درد و الم سے بھرا ہوا ہوتا تھا، جس میں بچھڑی ہوئی کونج کی کوک کا دکھ اور درد سمٹ آیا تھا۔ کم از کم پنجاب میں کوئی قوالی یا روحانی محفل ان کے کلام کو گائے بنا ادھوری ہی رہتی ہے۔ حتیٰ کہ سکھ اور بسا اوقات ہندو بھی ان کا کلام اپنے من کی شانتی کے لیے محفلوں میں سناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر اورنگزیب کھچی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی حذیفہ رحمان کی سینیٹر عرفان صدیقی سے ملاقات

قصور کی روحانی ورثہ

قصور اپنے وقتوں میں ولیوں، بزرگوں اور علماء کی سرزمین تھی جہاں بڑے بڑے بزرگ حاضریاں دیا کرتے، روحانی فیض پاتے تھے اور ان کو دستاریں عطا ہوتی تھیں۔ قصور میں ہی ایک اور روحانی شخصیت بابا شاہ کمال چشتیؒ بھی دفن ہیں جو اپنے دور کے ایک با کمال بزرگ تھے اور لوگوں میں علم اور نور تقسیم کیا کرتے تھے۔ ان کا مزار قصور شہر ہی میں فیروزپور روڈ پر ایک اونچی پہاڑی پر بنا ہوا ہے، جس کے بارے میں بھی کئی روایتیں بنی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو تھوڑی دیر کی تحویل کے بعد چھوڑ دیا

قصور کے فنکار

زمانہ جدید میں قصور کے نامور فنکاروں میں ملکہ ترنم نور جہاں کے علاوہ کلاسیکی موسیقی میں یدِطولیٰ رکھنے والے عظیم موسیقار اور گائیک استاد بڑے غلام علی خان بھی قصور کے ہی رہائشی تھے۔

یہ بھی پڑھیں: میری استدعا یہ ہے کہ اس کیس کی سماعت وہ سپریم کورٹ سماعت کرے جو آرٹیکل 176 اور 191 اے کو ملا کر بنے، وکیل شبر رضا رضوی

قصور کا جغرافیائی مقام

قصور ایک سرحدی قصبہ ہے جہاں سے ہندوستان کے علاقے فیروزپور کی سرحد محض 7 کلومیٹر ہے۔ اس سرحد پر واہگہ بارڈر کی طرح شام ڈھلے فوجی پریڈ ہوتی ہے اور پھر یہ رابطہ اگلے دن تک کے لیے ختم ہو جاتا ہے۔ قصور کو ایک ضلع کا مقام حاصل ہے، اس لحاظ سے وہاں سرکاری اور انتظامی دفاتر، ادارے اور عدالتیں موجود ہیں۔ اعلیٰ پائے کے تعلیمی اور طبی ادارے بھی موجود ہیں۔ یہ بذریعہ سڑک اب لاہور کا ایک محلہ ہی بنتا جا رہا ہے اور قصور شہر کی بیرونی سرحدوں تک لاہور کے تجارتی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے ہسپتال، کارخانے وغیرہ بھی بن چکے ہیں۔ لاہور سے قصور کا فاصلہ اب صرف گھنٹے بھر کا رہ گیا ہے۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...