نیپال میں پرتشدد مظاہرے، پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور متعدد وزراء کے گھروں کو آگ لگا دی گئی

نیپال میں عوامی احتجاج اور تشدد

کٹھمنڈو (ڈیلی پاکستان آن لائن) نیپال میں بدعنوانی اور معاشی بدحالی کے خلاف عوامی احتجاج پر تشدد کی نئی لہر میں پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور متعدد وزراء کے گھروں کو آگ لگا دی گئی۔ یہ واقعہ منگل کے روز اس وقت پیش آیا جب وزیرِاعظم کے پی شرما اولی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ؛ غیرت کے نام پر خاتون سمیت 2 افراد کے قتل کیس میں نامزد ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور

وزیرِاعظم کا استعفیٰ اور مظاہرے

بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق سپریم کورٹ کی عمارت میں آگ لگنے کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ مقامی ٹی وی چینلز اور عینی شاہدین نے پارلیمنٹ پر حملے اور آتشزدگی کی رپورٹس دیں۔ احتجاجی مظاہرین وزیرِاعظم کے دفتر میں داخل ہو گئے اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی انتشار کی سیاست کررہی ہے، آخری کال خاتمے کی کال ثابت ہوگی، امیر مقام

تشدد کی لہر اور عوامیت

اولی کی بھکتاپور کے علاقے بالکوٹ میں واقع نجی رہائش گاہ کو بھی مظاہرین نے نذرِ آتش کر دیا۔ یہ اقدام اُن جھڑپوں کے بعد سامنے آیا جن میں پیر کے روز کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکومت نے حالات کو قابو کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ہٹا دی تھی، لیکن یہ فیصلہ عوامی غصہ کم کرنے میں ناکام رہا اور احتجاج براہِ راست وزیرِاعظم کے استعفے کے مطالبے میں بدل گیا۔

یہ بھی پڑھیں: میچ کے دوران پاکستانی مداحوں کی جانب سے بابر اعظم کے خلاف جملے کسنے پر امام الحق شدید غصے میں آگئے

نوجوانوں کی تحریک اور بدعنوانی

یہ تحریک بنیادی طور پر ’’جنریشن زی‘‘ کے نوجوانوں کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف چلائی گئی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کے خاندان شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ عام عوام کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ اولی حکومت نے سوشل میڈیا پر پچھلے ہفتے پابندی لگا دی تھی، جسے آزادیِ اظہار پر قدغن قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرداخلہ محسن نقوی: چینی شہریوں پر حملہ کرنے والوں کو دینے کا سخت جواب

وزیرِاعظم کی افسوسناک تہذیب

73 سالہ اولی، جو گزشتہ سال جولائی میں چوتھی بار وزیرِاعظم بنے تھے، نے خونریزی پر افسوس کا اظہار کیا لیکن بدعنوانی کے الزامات پر کوئی براہِ راست مؤقف نہیں دیا۔ ان کی کابینہ کے دو وزراء نے بھی اخلاقی بنیادوں پر استعفیٰ دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیل کا حملہ ناقابل قبول اور بلاجواز ہے، دفتر خارجہ

تشدد کی توسیع اور کرفیو

تشدد کی لہر کٹھمنڈو سے باہر بھی پھیل گئی۔ وزیرِابلاغات پرتھوی سبھا گرونگ کے گھر کو آگ لگا دی گئی، جبکہ ڈپٹی وزیرِاعظم بشنو پاؤڈل، نیپال راسٹرا بینک کے گورنر بشوو پاؤڈل اور سابق وزیرِداخلہ رمیش لیکھک کی رہائش گاہوں پر بھی حملے کیے گئے۔ مظاہرین نے سابق وزیرِاعظم شیر بہادر دیوبا اور اپوزیشن لیڈر پشپا کمال دہل کے گھروں پر دھاوا بولنے کی بھی کوشش کی۔

سیکیورٹی کی صورتحال

کٹھمنڈو، للیت پور، کوشی، برجنچ اور مکوانپور سمیت کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ بازار، شاہراہیں اور عوامی مقامات بند کر دیے گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے کٹھمنڈو میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، لیکن ہجوم بدستور مزاحمت کرتا رہا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...