دھرنا ہو کر رہا تمام تر دعوؤں کے باوجود ہزاروں مظاہرین لاٹھی، گولی اور آنسو گیس کے شیلوں کی بارش کا مقابلہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ گئے۔
مصنف
رانا امیر احمد خاں
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے دہشتگردی پر بات ہوگی اور جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہوں گی، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر
قسط
153
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پانی روکنے کے لیے کوئی سٹرکچر بنایا، تو تباہ کر دیا جائے گا: حنا پرویز بٹ کا سیمینار سے خطاب
مورخہ
960-30
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پانی روکنے کے لیے تعمیرات کیں تو ہم انہیں تباہ کردیں گے: وزیر دفاع
قرارداد
رانا امیر احمد خاں متفقہ پاس کردہ در اجلاس عام لاہور بار ایسوسی ایشن بابت سیاسی کارکنوں پرتشدد اور ان کی بلامشروط رہائی کا مطالبہ
متن قرارداد
یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ جمہوری معاشروں میں احتجاج، جلوس، جلسے، مظاہرے، سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہیں اور حکومت کو کسی بھی جماعت کو اس آئینی حق سے محروم کرنے یا اس حق کے استعمال سے روکنے کے لئے ریاستی طاقت کے استعمال کا کوئی حق نہیں لیکن جمہوریت، جمہوریت کی رٹ لگانے والی بے نظیر حکومت کے لئے کس قدر شرم کا مقام ہے کہ اس نے اسلام آبادمیں اپوزیشن کے دھرنے/ مظاہرے کو ناکام بنانے کے لئے پوراملک سیل کر دیا۔
ریلیں بند کر دیں، سڑکیں بلاک کر دیں۔ پل بند کر دئیے۔ جنازے، باراتیں اور ملک کے اطراف سے اسلام آباد کی طرف جانے والے مسافروں کو روک دیا۔ آنسو گیس کے شیلوں کا سٹاک ختم ہو گیا لیکن دھرنا ہو کر رہا اور حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود ہزاروں مظاہرین لاٹھی، گولی اور آنسو گیس کے شیلوں کی بارش کا مقابلہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ گئے۔
خود پیپلز پارٹی کی قیادت بے نظیر بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو اپنے اپوزیشن کے دور میں حکومتوں کیخلاف مظاہرے کرتی رہیں ہیں اور اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے باہر مظاہرے کئے جاتے رہے ہیں۔ خود وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے سابق صدر غلام اسحٰق خان اوراعلیٰ شخصیت کے ساتھ سازش کر کے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا ڈرامہ رچایا تھا۔
امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی دھرنے کی تاریخ سے ایک ہفتہ قبل تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود کہ دھرنا پْرامن ہو گا، سرکاری عمارتوں اور سفارت خانوں کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ کارکن غیر مسلح ہونگے۔ حکومت نے ہمیشہ کی طرح بدتدبیری اور احمقانہ پن کا ثبوت دیتے ہوئے تصادم کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا۔
حکومت نے نہایت ڈھٹائی کے ساتھ عدالت عالیہ کی طرف سے عوام کے دھرنے اور احتجاج کے حق کو تسلیم کرنے کے باوجود عوام پر بے پناہ تشدد کر کے آئین اور قانون کا مذاق اْڑایا ہے۔ حکومت عدلیہ کی توہین اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔
گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں بالخصوص پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں سینکڑوں ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ نہتے عوام پر بے پناہ تشدد کیا گیا اور جس بھونڈے انداز میں انسانی حقوق کو پامال کیا گیا اس کی مثال مارشل لائی آمروں کے دور میں بھی نہیں ملتی۔
ضیاء الحق جیسے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے بھی 1986ء میں بینظیر بھٹو کے استقبالی جلوس کا راستہ نہیں روکا تھا جو اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ عوام کے پْرامن مظاہروں کو ہمیشہ حکومتی بدتدبیری، ریاستی تشدد اور جبر سے متشدد مظاہروں میں تبدیل کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم بے نظیر اور وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کے غلط رویہ کے باعث حالیہ سیاسی مظاہروں میں امن و امان کو نقصان پہنچا ہے اور امنِ عامہ کی صورت حال بدتر ہوئی ہے۔ آج وطنِ عزیز سیاسی کارکنوں کے لئے جیل خانہ بن کر رہ گیا ہے۔
ایک طرف ڈاکوؤں نے عوام کا جینا حرام کیا ہوا ہے، دوسری طرف مہنگائی در مہنگائی نے عوام الناس کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں۔ امن عامہ کی حالت بدترین ہو چکی ہے، شہروں کی سڑکیں اور کوڑے کے ڈھیر کھنڈرات کا نمونہ پیش کر رہے ہیں۔
سیاسی لوٹ کھسوٹ، سفارش، رشوت اور کرپشن نے عوام کا ناطقہ بند کر دیا ہے۔ ایسے میں حکومت اپنا قانونی، آئینی، اخلاقی جواز اور عوامی نمائندگی کا مینڈیٹ کھو چکی ہے اور اندیشہ ہے کہ عوام کی موجودہ حکومت سے بیزاری اور غم و غصہ لاوا بن کر نکلے گا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








