پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کی گرفتاری کی کوشش، کس طرح ایک نجی ٹی وی چینل کے دفتر تک پہنچے؟
احتجاج کا آغاز
لاہور (ویب ڈیسک) صوبائی دارلحکومت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ پولیس نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کو گرفتار کرکے موٹر سائیکل پر لے جانے کی کوشش کی، لیکن وہ بچ کر نجی ٹی وی چینل کے دفتر جا پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: فلمی دنیا کو الوداع: تھلاپتی وجے کا سیاسی سفر شروع
احمد خان بھچر کی گریز کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں نے موٹر سائیکل سے اتار کر احمد خان بھچر کو فرار کروا دیا۔ ملک احمد خان نے بتایا کہ وہ دراصل موٹرسائیکل پر ہی تھے اور خالد نامی ایک ڈی ایس پی نے ریکی کی۔ وہ دوموریہ پل کے قریب سے پکڑے گئے اور موٹرسائیکل پر بٹھایا گیا، لیکن کچھ دیر بعد ہی کارکنان اور ساتھی آگئے۔ ہاتھا پائی ہوئی، پھر وہ وہاں سے نکلا اور بادامی باغ کی طرف گیا جہاں شیلنگ ہورہی تھی اور لوگ اکٹھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکار گوہررشید نے اپنی زندگی میں کسی خاص لڑکی کا اعتراف کر لیا
پروگرام میں شرکت کا وعدہ
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد رنگ روڈ سے ہوتا ہوا چینل کے دفتر آیا جہاں پروگرام میں شرکت کا وعدہ تھا۔ تحریک انصاف اگر احتجاج کرلے اور بندے نہیں تو میڈم وزیراعلیٰ کو کنٹینرز کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟ ایک سوال کے جواب میں ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ میں لاہور میں موجود ہوں، یہاں تمام کارکنان نہتے ہیں۔ وزیرداخلہ کا پتہ نہیں لیکن جو شیل لوگوں کے پاس دکھائے گئے، وہ کارکنان نے پولیس سے چھینے ہیں۔ اگر ہم مینار پاکستان چلے بھی جاتے تو کیا ہوجانا تھا، اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے۔
یہ بھی پڑھیں: چاہے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے حافظ نعیم الرحمان کی آج ملاقات
احتجاج کی اجازت نہ ملنا
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمیں احتجاج کی اجازت دے دی جاتی، تو ایک گملہ بھی ٹوٹتا تو ہم ذمہ دار ہوتے۔ تین گھنٹے کا احتجاج ہوتا اور لوگ گھر چلے جاتے، یہ خود ہی ڈرامہ بنوایا گیا اور خود سمٹ کو سپوتاژ کر رہے ہیں۔ احتجاج ختم کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اذیت تحریک انصاف نہیں، حکومت دے رہی ہے، جس نے کنٹینرستان بنا رکھا ہے۔ ہم جا رہے ہیں اور کوئی مقدمہ نہیں، گرفتار کرنا ہے تو کرلیں۔
پولیس کی کارروائی
ادھر پولیس نے مینار پاکستان کے قریب سے پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کو گرفتار کر لیا۔ ایوان عدل کے باہر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔ کچہری روڈ لاہور پر وکلا نے احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں پتھراؤ سے ایک پولیس اہل کار زخمی ہوگیا۔ لاہور پولیس نے مینار پاکستان کے قریب سے 2 وکیلوں اور ایک خاتون کو حراست میں لیا ہے، اور لاہور ہائیکورٹ اور ضلع کچہری کے باہر سے متعدد وکلا کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔