آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان طے، اقتصادی جائزے کے بعد نئی قسط ملنے کا امکان

آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی جائزہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے شیڈول طے پا گیا، آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی نئی قسط کیلئے مذاکرات رواں ماہ کے آخر میں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نا معلوم موٹر سائیکل سواروں کی سٹیج اداکارہ کے گھر پر فائرنگ
مذاکرات کی تاریخیں
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک دورہ کرے گا، پہلے مرحلے میں تکنیکی، دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات کئے جائیں گے۔ وزارت خزانہ، وزارت توانائی، منصوبہ بندی، سٹیٹ بینک کیساتھ مذاکرات ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں سے بھی مذاکرات ہوں گے، جبکہ آئی ایم ایف وفد چاروں صوبوں سے الگ الگ مذاکرات کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل بپن راوت کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ انسانی غلطی سے پیش آیا، 3 سال بعد رپورٹ پیش کردی گئی
مذاکرات کی کامیابی کے اثرات
روزنامہ دنیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام
واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن کا دورہ ستمبر 2024 میں طے پانے والے 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے تحت ہونے جا رہا ہے، اس پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے پاکستان کو 2 اقساط میں اب تک 2 ارب ڈالر سے زائد فنڈز موصول ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ 2کیس ؛ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 2گواہوں کے بیانات قلمبند
کلائمیٹ فنانسنگ کا معاہدہ
اس کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ کا معاہدہ بھی طے پا چکا ہے، جس کے تحت 28 ماہ میں پاکستان کو ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے، ذرائع
حکومتی امیدیں
حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ آئندہ مذاکرات نہ صرف قسط کی فراہمی کیلئے اہم ہوں گے بلکہ اس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور ملکی معیشت کو سہارا دینے میں بھی مدد ملے گی۔
وزارت خزانہ کی توقعات
وزارتِ خزانہ پرامید ہے کہ معاہدہ کامیابی سے آگے بڑھے گا اور پاکستان کو پروگرام کے مطابق مزید فنڈز دستیاب ہوتے رہیں گے۔