بچپن میں گھریلو ملازم نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، ماڈل و اداکارہ عینی جعفری

عینی جعفری کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ماڈل و اداکارہ عینی جعفری نے انکشاف کیا ہے کہ وہ بچپن میں گھریلو ملازم کی جانب سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: تقریباً پونے 2 ارب روپے کے سونے کے ٹوائلٹ کی چوری، ملزم کو کیا سزا سنائی گئی؟
پوڈکاسٹ میں گفتگو
عینی جعفری آج کل ایک پوڈ کاسٹ کی میزبانی کر رہی ہیں، جہاں وہ کئی موضوعات پر کھل کر بات کرتی ہیں۔حال ہی میں انہوں نے اسی حوالے سے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے بچپن میں پیش آنے والے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔
یہ بھی پڑھیں: جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں 13تا 16 اپریل 2025 اوو رسیز پاکستانیز کنونشن منعقد کرنے کی تیاریاں شروع
بچپن کا دردناک واقعہ
عینی جعفری نے انکشاف کیا کہ جب وہ صرف 5 سال کی تھیں تو ان کے دادا دادی کے گھر میں کام کرنے والے باورچی نے انہیں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا۔باورچی نے لالی پاپ دینے کے بہانے انہیں سرونٹ کوارٹر بلایا اور وہ کم عمری کے باعث راضی ہو کر اس کے ساتھ چلی گئیں، وہاں باورچی نے ان کے ساتھ جنسی ہراسانی کی۔ اس سب کے بعد وہ ڈری نہیں بلکہ فوراً گھر جا کر اپنی والدہ کو حقیقت بتادی۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (پیر) کا دن کیسا رہے گا ؟
آگاہی کا مقصد
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کو بیان کرنے کا مقصد ہمدردی حاصل کرنا یا فالوورز بڑھانا نہیں بلکہ یہ احساس دلانا ہے کہ ایسے واقعات کئی بچوں کے ساتھ ہوتے ہیں لیکن وہ خوف کی وجہ سے والدین کو نہیں بتاتے، حالانکہ ڈرنا اس شخص کو چاہیے جو یہ گھناؤنا فعل کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میکسیکو میں پہلی مرتبہ ووٹنگ کے ذریعے ججوں کا انتخاب کرلیا گیا
قریبی افراد کا خطرہ
عینی جعفری کے مطابق اکثر اوقات یہ عمل کرنے والے قریبی افراد بھی ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے رویے کو پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویوو کا نیا سمارٹ فون V40e 5G اب پاکستان میں دستیاب
والدین کی ذمہ داری
انہوں نے مزید کہا کہ والدین کو اپنے بچوں کو یہ ضرور سکھانا چاہیے کہ کون سا فعل غلط ہے اور اگر وہ کبھی ایسے حالات کا شکار ہوں تو فوراً اشاروں کے ذریعے مدد حاصل کرنے کا طریقہ جان سکیں۔
متاثرہ افراد کا حق
اداکارہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ متاثرہ افراد کو چاہیے کہ وہ خاموش رہنے کے بجائے کھل کر بات کریں اور اگر ضرورت ہو تو تھراپی سے بھی مدد لیں۔