بچپن میں گھریلو ملازم نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، ماڈل و اداکارہ عینی جعفری
عینی جعفری کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) ماڈل و اداکارہ عینی جعفری نے انکشاف کیا ہے کہ وہ بچپن میں گھریلو ملازم کی جانب سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ نے برطانیہ سے 20 یوروفائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کا معاہدہ کرلیا
پوڈکاسٹ میں گفتگو
عینی جعفری آج کل ایک پوڈ کاسٹ کی میزبانی کر رہی ہیں، جہاں وہ کئی موضوعات پر کھل کر بات کرتی ہیں۔حال ہی میں انہوں نے اسی حوالے سے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے بچپن میں پیش آنے والے ایک دل دہلا دینے والے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ وینا ملک کا مفتی قویٰ بارے بڑا انکشاف
بچپن کا دردناک واقعہ
عینی جعفری نے انکشاف کیا کہ جب وہ صرف 5 سال کی تھیں تو ان کے دادا دادی کے گھر میں کام کرنے والے باورچی نے انہیں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا تھا۔باورچی نے لالی پاپ دینے کے بہانے انہیں سرونٹ کوارٹر بلایا اور وہ کم عمری کے باعث راضی ہو کر اس کے ساتھ چلی گئیں، وہاں باورچی نے ان کے ساتھ جنسی ہراسانی کی۔ اس سب کے بعد وہ ڈری نہیں بلکہ فوراً گھر جا کر اپنی والدہ کو حقیقت بتادی۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر پر قبضے کے لیے کشمیر آنے والے پاکستانی قبائلی جنگجوؤں کو کیوں خالی ہاتھ واپس آنا پڑا؟
آگاہی کا مقصد
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کو بیان کرنے کا مقصد ہمدردی حاصل کرنا یا فالوورز بڑھانا نہیں بلکہ یہ احساس دلانا ہے کہ ایسے واقعات کئی بچوں کے ساتھ ہوتے ہیں لیکن وہ خوف کی وجہ سے والدین کو نہیں بتاتے، حالانکہ ڈرنا اس شخص کو چاہیے جو یہ گھناؤنا فعل کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے تمام ادارے سنجیدگی سے کردار ادا کریں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار
قریبی افراد کا خطرہ
عینی جعفری کے مطابق اکثر اوقات یہ عمل کرنے والے قریبی افراد بھی ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے رویے کو پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے اقدام کریں، یہ دو ملکوں میں نیوکلیئرفلیش پوائنٹ ہے: پاکستانی سفیر
والدین کی ذمہ داری
انہوں نے مزید کہا کہ والدین کو اپنے بچوں کو یہ ضرور سکھانا چاہیے کہ کون سا فعل غلط ہے اور اگر وہ کبھی ایسے حالات کا شکار ہوں تو فوراً اشاروں کے ذریعے مدد حاصل کرنے کا طریقہ جان سکیں۔
متاثرہ افراد کا حق
اداکارہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ متاثرہ افراد کو چاہیے کہ وہ خاموش رہنے کے بجائے کھل کر بات کریں اور اگر ضرورت ہو تو تھراپی سے بھی مدد لیں۔








