پاکستان میں ڈیمز کی شرح خطرناک حد تک کم، نئے ڈیمز کی تعمیر اور موجودہ نظام کی بہتری پر کام نہ کیا گیا تو۔۔۔؟ تہلکہ خیز رپورٹ

پاکستان میں آبی بحران: نئے ڈیمز کی ضرورت

لاہور (طیبہ بخاری سے) ماحولیاتی تبدیلی اور پانی کے بڑھتے ضیاع کے پیش نظر پاکستان میں نئے ڈیمز اور نہروں کی تعمیر ناگزیر ہو چکی ہے۔ پاکستان میں ڈیمز کی شرح خطرناک حد تک کم ہے، اگر نئے ڈیمز کی تعمیر اور موجودہ نظام کی بہتری پر کام نہ کیا گیا تو آنے والے سالوں میں شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن میں فائرنگ کے واقعے میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکار ہلاک

ماحولیاتی تبدیلیوں کا اثر

تفصیلات کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے بے پناہ متاثر ہو رہے ہیں۔ آئندہ آنے والے سالوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے پیش نظر پانی کے نئے آبی ذخائر کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان میں مون سون سیزن 2025 کے دوران پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ان چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمیں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا اور ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک گیند کو ٹوکن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو مشین سے نکلتا ہے، یہ مشین ہر اسٹیشن ماسٹر کے کمرے میں لگی ہوتی ہے ان کا آپس میں رابطہ رہتا ہے۔

پاکستان میں موجودہ ڈیمز کی صورت حال

اگر ہم اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو پاکستان میں اس وقت 150 چھوٹے بڑے ڈیمز ہیں، جو 30 دن کا پانی جمع کر سکتے ہیں۔ چین میں 22000 ڈیم، امریکہ میں 6000، بھارت میں 4000، ترکی، سپین اور جاپان میں 1000 سے زائد ڈیمز موجود ہیں۔ دنیا کے مقابلے میں آبادی کے تناسب سے پاکستان میں ڈیمز کی شرح خطرناک حد تک کم ہے۔ پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی کل صلاحیت 13.68 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے اسرائیل کے ایران پر جوابی حملے پر رد عمل جاری کر دیا

آبی ذخائر کی گنجائش

ماہرین کے مطابق ملک کے اہم آبی ذخائر جس میں تربیلا، راول، خانپور اور سملی ڈیم شامل ہیں اپنی مکمل گنجائش تک پہنچ چکے ہیں۔ منگلا ڈیم 75% بھرا ہوا ہے، اس صورتحال میں اضافی پانی کو محفوظ کرنے کے لیے کوئی متبادل انتظام موجود نہیں، جس کی وجہ سے اضافی پانی ضائع ہو رہا ہے۔ کوٹری بیراج سے متعلق محکمہ آبپاشی کی رپورٹ کے مطابق صرف جولائی اگست 2025 میں مرحلہ وار لاکھوں ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان تاحال اضافی پانی کو محفوظ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یونان کشتی حادثہ: مرکزی ملزم کابہنوئی گرفتار، وجہ سامنے آگئی

کمیابی اور ضروری اقدامات

پاکستان میں جو ڈیم موجود ہیں ان میں پانی کے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف 11.55 ملین ایکڑ فٹ ہے، یعنی ان ڈیموں میں ہم صرف 30 دن کا پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں۔ بھارت 120 دن، جبکہ امریکہ میں 900 دن تک پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ پاکستان اپنے دستیاب آبی وسائل سے صرف 7% پانی ذخیرہ کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس وقار احمد کی انتخابی پٹیشن سننے سے معذرت

پنجاب اور سیلابی خطرات

ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب وہ خطہ ہے جسے سیلاب کے حوالے سے زیادہ خطرات ہیں۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پنجاب کے مختلف علاقوں میں بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا۔ ان تمام صورتحال کے پیش نظر نئے ڈیمز اور نئی نہروں کی تعمیر ناگزیر ہو چکی ہے۔ محفوظ شہید کنال اور اس جیسی دیگر کئی کنالز جو کہ صحرا کی طرف بنائی جانی چاہیے، ان کی تعمیر سے اضافی پانی کو روکا جا سکتا ہے اور بہتر استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔

خلاصہ اور قومی مفاد

مزکورہ بالا اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان میں آبی وسائل کے مؤثر انتظام اور سیلابی پانی کو محفوظ کرنے کی صلاحیت تاحال ناکافی ہے۔ اگر اس حوالے سے فوری اور ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے سالوں میں ملک کو شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پانی کے اس قدر وافر مقدار کو ضائع ہونے سے بچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

ہمیں بحیثیت قوم تمام سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد میں نئے ڈیمز اور نہروں کی قیام کی مکمل حمایت کرنی چاہیے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...