اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل اور فلسطین کے دو ریاستی حل کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی
			اقوام متحدہ کی قرارداد کا منظور ہونا
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل اور فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کو بحال کرنے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب صرف ایک روز قبل اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو نئے بین الاقوامی طلباء کے اندراج سے روک دیا
نیو یارک ڈیکلریشن
الجزیرہ کے مطابق "نیو یارک ڈیکلریشن" کے نام سے منظور ہونے والی اس قرارداد میں "عملی، وقت کے پابند اور ناقابلِ واپسی اقدامات" کے ذریعے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جمعہ کے روز اس دستاویز کو 142 ووٹوں کی حمایت، 10 مخالفت، جن میں اسرائیل اور اس کا قریبی اتحادی امریکا شامل تھے، اور 12 غیر جانبدار ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یحییٰ السنوار: غزہ میں ہلاک ہونے والے حماس کے رہنما کون تھے؟
قرارداد کی تفصیلات
یہ سات صفحات پر مشتمل قرارداد فرانس اور سعودی عرب نے پیش کی، جس میں "غزہ کی جنگ ختم کرنے، منصفانہ اور دیرپا امن قائم کرنے اور اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے لیے اجتماعی اقدامات" پر زور دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست: اہلکاروں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بھارتی فوج شدید دباؤ کا شکار
حماس کے لیے مطالبات
قرارداد میں فلسطینی تنظیم حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ "تمام یرغمالیوں کو رہا کرے، غزہ پر اپنی حکمرانی ختم کرے اور اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے تاکہ ایک "خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست" کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے۔
فلسطین کی وزارتِ خارجہ کا تبصرہ
فلسطین کی وزارتِ خارجہ نے سعودی فرانسیسی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کے ذریعے ایک "عملی حکمتِ عملی" تشکیل دی گئی ہے۔ وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "اسرائیلی نوآبادیاتی قبضے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لیے تمام عالمی طریقہ کار کو متحرک کیا جائے"۔
				







