بولڈ اور خطرناک موضوعات پر بنائے گئے ڈراموں کو رات 10 بجے نشر کیا جانا چاہیے: اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے مطالبہ کر دیا

عتیقہ اوڈھو کی تجویز
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر اداکارہ اور ڈراما مبصر عتیقہ اوڈھو نے تجویز پیش کی ہے کہ ہارر، خطرناک اور بولڈ موضوعات پر بنائے گئے ڈراموں کو رات 8 کے بجائے 10 بجے نشر کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ملک نے پاکستانی طلباء کے لیے 400 مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان کر دیا
ٹی وی شو 'کیا ڈراما ہے' کا تجزیہ
عتیقہ اوڈھو، نادیہ خان اور مرینہ خان نے حال ہی میں ’کیا ڈراما ہے‘ نامی ٹی وی شو میں بولڈ موضوعات پر بنائے گئے ڈراموں پر تبصرہ کیا۔ پروگرام کے دوران نادیہ خان نے توجہ دلائی کہ رات کو 8 بجے نشر ہونے والے ڈراموں میں بولڈ اور نابالغ افراد کے لیے نامناسب زبان اور مناظر والے ڈرامے نشر کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان افراد ایسے ڈرامے دیکھ نہیں سکتے اور اگر دیکھیں گے تو ان کے لیے ایسے ڈرامے دیکھنا اچھا نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں جنگلی چیتا آبادی میں گھس آیا، غریب کسان کی قیمتی بکریاں بار ڈالیں
عتیقہ اوڈھو کا اتفاق
ان کی بات سے عتیقہ اوڈھو نے اتفاق کیا اور کہا کہ بالغ افراد کے لیے بنائے جانے والے ڈراموں کو دیر سے نشر کیا جانا چاہیے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے ڈرامے ’ڈائن‘ اور ’شیر‘ جیسے ڈراموں کو مواد بولڈ ہوتا ہے، ایسے ڈراموں کو رات 8 بجے نشر کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی اقوام متحدہ سے امریکہ اور اسرائیل کو ’جارح‘ قرار دینے کی درخواست
ڈراموں کی نشر کا وقت
انہوں نے کہا کہ ایسے ڈرامے بالغ افراد کے لیے ہوتے ہیں، ان میں خطرناک مناظر اور نوجوان افراد کے لیے نامناسب سمجھی جانے والی زبان استعمال کی جاتی ہے، اس لیے ایسے ڈراموں کو دیر سے نشر کیا جانا چاہیے۔ عتیقہ اوڈھو نے تجویز پیش کی کہ ڈراما چینلز پر رات 10 بجے ایسے ڈراموں کو نشر کیا جانا چاہیے، جن کا مواد بالغ افراد کے دیکھنے والا ہو۔
پاکستان میں ڈراموں کی نشریات
پاکستان میں عام طور پر ڈراموں کو پرائم ٹائم یعنی 7 سے 9 بجے کے درمیان ہی نشر کیا جاتا ہے اور اسی ٹائم پر چلائے جانے والوں کو بہترین ڈرامے سمجھا جاتا ہے۔ شام 7 سے رات 9 بجے کے درمیان چلائے جانے والے ڈراموں کو زیادہ دیکھا بھی جاتا ہے لیکن اب ڈراما مبصرین نے تجویز دی ہے کہ بولڈ مواد پر بنائے گئے ڈراموں کو رات 10 بجے یا اس کے بعد نشر کیا جانا چاہیے۔