کچے کے 80 فیصد علاقے سیلاب کی نذر،سیلابی ریلے صوبہ سندھ کے جنوبی حصے کی طرف بڑھنے لگے

کراچی میں سیلاب کی صورتحال
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کچے کے 80 فیصد علاقے سیلاب کی نذر ہو گئے اور اب، سیلابی ریلے صوبہ سندھ کے جنوبی حصے کی طرف بڑھنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے اسرائیلی حملے سے قبل ویپن گریڈ کے قریب افزودہ یورینیم کے ذخائر بڑھا لیے تھے، آئی اے ای اے
گھوٹکی اور کندھ کوٹ میں نقصانات
تفصیلات کے مطابق گھوٹکی میں کچے کے 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں، کندھ کوٹ میں کچے کے 80 فیصد علاقے سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔ اوباڑو، نوشہرو فیروز میں بھی کئی بستیاں ڈوب چکی ہیں۔ کمال ڈیرو کے قریب دریائے سندھ میں متاثرین کی کشتی الٹ گئی ہے، مقامی افراد نے ڈوبنے والے پانچوں افراد کو بچا لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 1965ء کی جنگ کے دوران قوم بالخصوص نوجوانوں کا جذبہ دیدنی تھا، 17 روزہ جنگ کے دوران کوئی چوری، ڈاکہ، قتل کی واردات نہیں ہوئی
2022 کے تباہ کن سیلاب کی یاد
’’دنیا نیوز‘‘ کے مطابق صوبہ سندھ 2022 میں تباہ کن سیلاب کا شکار ہوا، جب موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب سے پاکستان بھر میں 1739 افراد جان سے گئے۔ دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہونے سے مزید کچے کے دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ گڈو بیراج پر 15 ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا سیّد اور عماد شمسی کے گھر ننھی پری کی آمد
نقصان کی شدت
دریائے سندھ کے برڑا پتن پر پانی کی سطح میں خطرناک اضافہ ہوا، بہاؤ 4 لاکھ 22 ہزار 400 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ نوڈیرو کے دیہات میں پانی داخل ہو گیا، زمینی راستے بند ہو گئے، مکین کشتیوں کے ذریعے نکلنے پر مجبور ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کے بیان پر خواجہ آصف کے رد عمل جاری
ریسکیو کی کوششیں
نوڈیرو میں تاحال ریسکیو ٹیمیں گاؤں نہیں پہنچ سکی ہیں، سیلابی پانی سے چاول، مکئی اور تیلوں کی فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں باپ نے ٹیسٹ میں کم نمبر لینے پر بیٹی کی جان لے لی
پانی کے بہاؤ کی صورتحال
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 5 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہوگیا، جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا گیا۔ سکھر اور کوٹری بیراج پر بھی پانی کی آمد بڑھ گئی، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کو لوٹنے والے کشتی مالکان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
دریاؤں میں پانی کی سطح
دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن راجن پور، چاچڑاں شریف پر پانی کی آمد میں بھی اضافہ ہوگیا، پانی کی سطح بلند ہوکر 11.4 فٹ پر آگئی۔ ہیڈ پنجند کا سیلابی ریلا کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے کچے کے علاقوں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے。
یہ بھی پڑھیں: ٹیلی ویژن پر آنیوالے اشتہارات اس اندازفکر کو تسکین اور تقویت پہنچاتے ہیں کہ آپ کو دوسروں کی خواہش اورمرضی کے مطابق عمل کرنا چاہیے
دریائے چناب اور راوی کی صورتحال
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر بہاؤ میں کمی آنے لگی ہے جہاں پانی کا بہاؤ تقریباً 30 ہزار کیوسک کم ہو کر 6 لاکھ 33 ہزار پر آگیا، مگر اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ تحصیل علی پور کے کچے کے علاقے ملاں والی میں بھی پانی داخل ہوا، جس کے بعد علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
دریائے ستلج کی طغیانی
دریائے راوی میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر بھی پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، تاہم درمیانے درجے کا سیلاب تاحال برقرار ہے۔ ادھر دریائے ستلج کی طغیانی کا زور ٹوٹنے لگا ہے، گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک کم ہونے کے بعد نچلے درجے کے سیلاب میں تبدیل ہوگیا۔ ہیڈ سلیمانکی پر نچلے اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کے سیلاب برقرار ہیں۔