کچے کے 80 فیصد علاقے سیلاب کی نذر،سیلابی ریلے صوبہ سندھ کے جنوبی حصے کی طرف بڑھنے لگے
کراچی میں سیلاب کی صورتحال
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کچے کے 80 فیصد علاقے سیلاب کی نذر ہو گئے اور اب، سیلابی ریلے صوبہ سندھ کے جنوبی حصے کی طرف بڑھنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان کے چہرے کی تبدیلی پر مداحوں کی تنقید، بوٹوکس اور فلرز کی خبریں زیرِ گردش
گھوٹکی اور کندھ کوٹ میں نقصانات
تفصیلات کے مطابق گھوٹکی میں کچے کے 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں، کندھ کوٹ میں کچے کے 80 فیصد علاقے سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔ اوباڑو، نوشہرو فیروز میں بھی کئی بستیاں ڈوب چکی ہیں۔ کمال ڈیرو کے قریب دریائے سندھ میں متاثرین کی کشتی الٹ گئی ہے، مقامی افراد نے ڈوبنے والے پانچوں افراد کو بچا لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پنجاب بھر میں یوم تشکر اور معرکہ حق و باطل کی پروقار تقریبات شروع، مریم نواز نے پرچم کشائی کرکے آغاز کیا
2022 کے تباہ کن سیلاب کی یاد
’’دنیا نیوز‘‘ کے مطابق صوبہ سندھ 2022 میں تباہ کن سیلاب کا شکار ہوا، جب موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب سے پاکستان بھر میں 1739 افراد جان سے گئے۔ دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہونے سے مزید کچے کے دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ گڈو بیراج پر 15 ستمبر کو انتہائی اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فرنٹیئر کانسٹیبلری ملک گیر فیڈرل کانسٹیبلری میں تبدیل، آرڈیننس جاری
نقصان کی شدت
دریائے سندھ کے برڑا پتن پر پانی کی سطح میں خطرناک اضافہ ہوا، بہاؤ 4 لاکھ 22 ہزار 400 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ نوڈیرو کے دیہات میں پانی داخل ہو گیا، زمینی راستے بند ہو گئے، مکین کشتیوں کے ذریعے نکلنے پر مجبور ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں آئین ہے نہ قانون، جمہوریت ہے نہ سیاسی ماحول: شیخ رشید
ریسکیو کی کوششیں
نوڈیرو میں تاحال ریسکیو ٹیمیں گاؤں نہیں پہنچ سکی ہیں، سیلابی پانی سے چاول، مکئی اور تیلوں کی فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوگیا
پانی کے بہاؤ کی صورتحال
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 5 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہوگیا، جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا گیا۔ سکھر اور کوٹری بیراج پر بھی پانی کی آمد بڑھ گئی، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 60 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دباؤ کے آگے جھکیں گے اور نہ ہی ایٹمی تحقیقات بند کریں گے: ایرانی صدر
دریاؤں میں پانی کی سطح
دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن راجن پور، چاچڑاں شریف پر پانی کی آمد میں بھی اضافہ ہوگیا، پانی کی سطح بلند ہوکر 11.4 فٹ پر آگئی۔ ہیڈ پنجند کا سیلابی ریلا کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے کچے کے علاقوں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے。
یہ بھی پڑھیں: مستونگ میں 10 سالہ لڑکی کو گھر میں جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیاگیا
دریائے چناب اور راوی کی صورتحال
دریائے چناب میں ہیڈ پنجند پر بہاؤ میں کمی آنے لگی ہے جہاں پانی کا بہاؤ تقریباً 30 ہزار کیوسک کم ہو کر 6 لاکھ 33 ہزار پر آگیا، مگر اب بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ تحصیل علی پور کے کچے کے علاقے ملاں والی میں بھی پانی داخل ہوا، جس کے بعد علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
دریائے ستلج کی طغیانی
دریائے راوی میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر بھی پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، تاہم درمیانے درجے کا سیلاب تاحال برقرار ہے۔ ادھر دریائے ستلج کی طغیانی کا زور ٹوٹنے لگا ہے، گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک کم ہونے کے بعد نچلے درجے کے سیلاب میں تبدیل ہوگیا۔ ہیڈ سلیمانکی پر نچلے اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کے سیلاب برقرار ہیں۔








