پنجاب سیف جیل منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز، 5 ارب روپے کی لاگت سے جدید کیمرے اور باڈی سکینرز نصب ہوں گے۔

پنجاب کی جیلوں کی سیکورٹی میں بہتری
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے جیل ریفارمز ایجنڈہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے پنجاب کی تمام جیلوں کو محفوظ تر بنانے کے لیے اہم سنگ میل عبور کر لیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب میں جیل خانہ جات اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے مابین معاہدے پر دستخط ہوا۔ پنجاب سیف جیل منصوبے کے معاہدے پر آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر اور جنرل مینیجر این آر ٹی سی سید عامر جاوید نے دستخط کیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایکواڈور میں نائٹ کلب میں فائرنگ سے 8 افراد ہلاک
نئے سیکیورٹی نظام کی تفصیلات
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق سیف جیل منصوبے کے تحت پنجاب بھر کی جیلوں میں 12,071 جدید کیمرے نصب ہوں گے اور حکومت پنجاب نے منصوبے کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ جیلوں میں 615 پینک بٹن و پبلک ایڈریس سسٹم اور 328 باڈی کیم نصب ہوں گے۔ پنجاب کی جیلوں میں 615 واکی ٹاکی سسٹم، 41 ایکس رے باڈی سکینرز، 41 انڈر وہیکل سرویلنس سسٹم اور فیشل رکگنیشن سسٹم بھی نصب کیے جائیں گے۔ سیکیورٹی میں بہتری کے لیے 133 سافٹ ویئرز اور جیلوں کے 24 ویڈیو کانفرنس سسٹم معاہدے کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا حقائق کا سامنا کرے، ہم ابھی صرف ٹریلر دکھا رہے ہیں، پوری فلم باقی ہے: عظمٰی بخاری
جدید ٹیکنالوجی کی استعمال
ترجمان محکمہ داخلہ نے کہا کہ جدید کیمرے چہروں اور وہیکلز کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو ملزمان اور جیل عملے کی حاضری اور نقل و حرکت پر نظر رکھیں گے۔ تمام ملاقاتیوں پر نظر رکھنے کے لیے وزیٹر مینجمنٹ سسٹم بھی آپریشنل ہوگا۔ سیف جیل منصوبے کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ جیلوں میں کسی بھی خلافِ ضابطہ حرکت پر آٹومیٹک الارم جنریٹ ہوگا۔ جیلوں میں تمام داخلی خارجی راستے، دفاتر، قیدیوں کی بیرکس، سیکیورٹی وال، جیمرز ایریا، کچن، ہسپتال اور لائبریری ایریا سرویلنس میں آئیں گے۔
معاہدے کے نکات اور تواریخ
معاہدے کے مطابق این آر ٹی سی ماہانہ اور سالانہ بنیاد پر پرفارمنس رپورٹ جمع کروائے گا۔ دسمبر تک 11 سینٹرل جیلوں اور مرکزی دفاتر میں منصوبہ مکمل کیا جائے گا جبکہ پنجاب بھر کی جیلوں میں منصوبے کی تکمیل کے لیے جون 2026 کی ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ سیف جیل منصوبے کی تکمیل کے ساتھ 5 سال آپریشنز اینڈ مینٹیننس کے لیے بھی معاہدہ طے پا گیا۔ کیمروں کی تنصیب کے پراجیکٹ میں سیف سٹیز اتھارٹی تکنیکی معاونت فراہم کرے گی جبکہ مانیٹرنگ کے لیے تمام جیلوں، ریجنل ڈی آئی جی دفاتر، آئی جی جیل آفس اور محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے۔