قرضہ بھی سر چڑھ گیا تھا، مطالبے بھی باعث تکلیف و ندامت تھے، نہ چاہتے ہوئے بھی میرے الٹے ہاتھ کے تھپڑ کا نشانہ بنے، منہ سے خون جاری ہوا۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 289

جون 2002ء کی صورت حال

جون 2002ء آن پہنچا تھا۔ قرضہ بھی سر چڑھ گیا تھا اور قرض خواہوں کے مطالبے بھی باعث تکلیف و ندامت تھے۔ ڈائریکٹر جنرل کرنل (آر) محمد شہباز کو بالاخر مجھ پر ترس آ ہی گیا اور میری پوسٹنگ بطور اسٹنٹ ڈائریکٹر (ٹریننگ) ہیڈ کواٹرز ہو گئی۔ 9 ماہ کے طویل اور اعصاب شکن کڑے امتحان کے بعد دفتر جانے لگا تھا۔

پہلا تجربہ

یہ ہیڈ کواٹرز پر پہلی پوسٹنگ کا پہلا تجربہ تھا۔ اس دور میں افتخار طور ڈائریکٹر ٹریننگ تھے۔ انہیں رپورٹ کی۔ وہ بھی ماڈل ٹاؤن ای بلاک میں رہتے تھے اور میری ان سے اچھی سلام دعا تھی۔ مجھے کہنے لگے؛ "میاں! خوش آمدید لیکن تمھیں دفتر آنے کی ضرورت نہیں، کام بھی کوئی خاص نہیں۔ گھر رہنا چاہو تو گھر ہی رہو۔" میں نے انہیں جواب دیا؛ "سر! گھر بیٹھ کر تو تھک چکا ہوں۔ مجھے کچھ کام کرنا ہے۔" وہ خاموش رہے۔

سی ڈی اینڈ ٹی ونگ کی صورتحال

(اصل میں سی ڈی اینڈ ٹی ونگ میں ہی پیسے تھے۔) وہ خود ہی پراجیکٹ بناتے، کماتے اور لٹاتے تھے۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ یہاں کوئی اور آئے اور ان کے کرتوتوں سے آگاہ ہو۔ بعد میں وہ ایک ایسے ہی کیس میں پکڑے گئے جب انہوں نے ڈائریکٹر جنرل کے جعلی دستخط کرکے خطیر رقم بینک سے نکلوائی تھی۔ انکوائری میں مجرم ثابت ہوئے، سزا پائی اور پنشن میں سے 25 فی صد کی کٹوتی ہوئی۔

انکوائری میں شرمندگی

بد قسمتی سے اس انکوائری میں محکمہ کی طرف سے ان کے خلاف میں ہی کیس پلیڈ کر رہا تھا۔ دوران انکوائری بد مزگی بھی ہوئی جب انہوں نے دشنام طرازی کی اور مجھے اپنی عادت کے برعکس انہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا پڑا تھا اور نہ چاہتے ہوئے بھی وہ میرے الٹے ہاتھ کے تھپڑ کا نشانہ بنے، منہ سے خون جاری ہوا۔ بات اتنی بڑھی کہ وہ میری شکایت لے کر سیکرٹری بلدیات ناصر جامی کے پاس گیا۔ طور کی بات سن کر سیکرٹری کے جواب نے انہیں لاجواب کر دیا تھا۔ بولے؛ "جو کام میں کرنا چاہتا تھا وہ شہزاد نے کر دیا۔" اس تھپڑ کا نشان انہیں عمر بھر بے ایمانی اور ایمانداری کا فرق یاد دلاتا رہے گا۔

نئی پوسٹنگ

میں نے کہہ سن کر اپنی پوسٹنگ بطور اے ڈی (Evaluation) کرا لیجہاں میرا بیج میٹ ذوالفقار حیدر میرا استاد اور فیصل آباد کے رہنے والے عبدالرشید (یہ نیک اور بھلے مانس انسان گجرات میں میرے اے ڈی ایل جی رہے تھے) ہمارے باس تھے۔

ہیڈ کواٹرز کی تفصیلات

ہیڈ کواٹرز میں لوکل گورنمنٹ کا ہیڈ کواٹرز عاطف چوک ساندہ روڈ جہاں کبھی فردوس سینما ہوتا تھا واقع ہے۔ اس کے تیسرے اور چوتھے فلور پر ہمارے دفاتر تھے۔ مجھے چوتھے فلور پر کمرہ ملا۔ دراصل سی ڈی ونگ میں نئے بلدیاتی نظام کے تحت ہونے والے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور تحصیل ایڈمینسٹریشن کے اجلاسوں کی رپورٹس کا جائزہ لیا جاتا تھا اور رپورٹ ہائی کمانڈ کو بھجوائی جاتی کہ آیا نئے نظام کے تحت ہونے والے اجلاس قائدہ و قانون کی منشاء کے مطابق ہیں یا نہیں۔

سالانہ رپورٹ کی تیاری

اگر نہیں تو کہاں کیا غلطی ہو رہی تھی؟ جہاں قانون و قائدہ کی خلاف ورزی ہوتی مقامی کونسل کو نشاندھی کی جاتی تاکہ آئندہ کے لئے محتاط رہے اور اس کا اعادہ نہ ہو۔ سالانہ رپورٹ بھی تیار کرکے لوکل گورنمنٹ کمیشن کو بھجوائی جاتی تھی تاکہ اس کی روشنی میں اگر وہ مناسب سمجھے تو قانون میں ترامیم کی سفارش کرے۔ یوں نئے نظام کی مانٹرنگ رہی، کمی بیشی اور کمزور پہلوؤں کو دور کرنے کا موقع بھی ساتھ ساتھ ملتا اور یہ بھی علم میں رہتا کہ کس حد تک اس نظام سے وابستہ سرکاری عمال قانون کی منشا کے مطابق فرائض انجام دے رہے تھے یا نہیں تاکہ ساتھ ساتھ ان کی اصلاح ہوتی رہے۔ افسوس یہ ونگ سال ڈیڑھ میں ختم کر دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...