جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ

اسلام آباد میں سپر ٹیکس کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے، مطلب کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روزانہ ایک امرود کھانے کے حیرت انگیز فوائد جانیے
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: ٹرمپ کی ایک ٹویٹ پر لوگوں نے اربوں ڈالر کما لیے، ہنگامہ برپا ہو گیا
وکیل کا مؤقف
وکیل عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ نے پہلے ون ڈے میں ویسٹ انڈیز کو شکست دے دی
ججز کے ریمارکس
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا بیان
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس اور ہر چھوٹ ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: تین پہیوں والی گاڑیوں کیلئے الگ جرمانہ سلیب متعارف
مکالمات کی نوعیت
جسٹس جمال خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ یہ تو آپ محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ عاصمہ حامد نے مؤقف اپنایا کہ مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے।
یہ بھی پڑھیں: حضرت فاطمہؓ مسلمان خواتین کی رول ماڈل
ٹیکس ادائیگی کے مسائل
عاصمہ حامد نے دلیل دی کہ جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بے شمار چھوٹی بڑی برانچ لائنیں تھیں جو چاروں صوبوں میں پھیلی ہوئی تھیں،بیشتر بند ہو چکی ہیں جو ابھی چل بھی رہی ہیں وہ آخری ہچکیاں لے رہی ہیں
ایڈوانس ٹیکس کی وضاحت
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے؟
مالیاتی سال کی بنیاد پر حساب
عاصمہ حامد نے کہا کہ مالی سال کا پروفیٹ موجود ہوتا ہے، اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔