باتیں اور دعوے آسان ہیں، کام کے لیے باہر نکلنا پڑتا ہے، تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب کی تنقید کا جواب
میانوالی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ آج کام کرنے کی وجہ سے مجھ پر تنقید کی جارہی ہے اور میں ایسے لوگوں کی بے بسی کو اچھی طرح سے سمجھتی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کی ملاقات
گجرات میں جدید ڈرین سسٹم
میانوالی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گجرات گورننس کے اعتبار سے پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے مگر حیران کن طور پر یہاں ڈرین سسٹم نہیں تھا۔ اب پنجاب حکومت 26 ارب روپے سے گجرات میں نیا سسٹم ڈال رہی ہے۔ ہمارے لیے پنجاب کا ہر شہری برابر ہے، باتیں، دعوے آسان ہیں، کام کیلیے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ پنجاب میں تین ماہ تک مسلسل بارشیں ہوئیں اور اب بدترین سیلابی صورت حال ہے، مگر اس وقت بھی چند عناصر صرف تنقید کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ریلوے اسٹیشن کو ایئرپورٹ جیسا بنا دیا گیا، بہترین سہولیات، ٹرین وقت پر آئے گی یا نہیں؟ اب باآسانی اپنے موبائل سے ہی معلوم کریں
سیلاب متاثرین کے لئے امداد
انہوں نے کہا کہ دریائے روای میں کشتی میں بیٹھی تو شور مچ گیا کہ ڈوب جاتی تو کیا ہوجاتا، میں تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں۔ سیلاب متاثرین کو تین وقت کا کھانا دے رہے ہیں جبکہ ہر خیمہ بستی میں ایک موبائل اسپتال اور جانوروں کی دیکھ بھال و چارے کا انتظام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایکسپورٹ فیسلیٹیشن سکیم چوری کا ذریعہ بن گئی، حکومت کو 25 ارب کا نقصان، دوہرا معیار ختم کیا جائے:سلیم ولی محمد
نقصانات کا ازالہ
وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سیلاب کے دوران جو بھی نقصان ہوا، ایک ایک کا نقصان پانی اترتے ہی پورا کریں گے اور اس حوالے سے ابھی سے کام شروع کردیا ہے۔ سیلاب میں ڈوب کر اور دیواریں گرنے سے 100 اموات ہوئیں، حادثے میں جاں بحق ہونے والے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں موٹر سائیکل پر سوار دونوں افراد کے لیے ہیلمٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
امداد کی تفصیلات
انہوں نے کہا کہ جن کا پورا کچا گھر گرا انہیں دس لاکھ، جن کا آدھا گھر یا کچھ کمروں کو نقصان پہنچا انہیں پانچ لاکھ، جبکہ بڑے مویشی گائے بھینس کی موت یا بہہ جانے پر فی کس پانچ لاکھ اور چھوٹے جانور بکری وغیرہ کے نقصان پر فی کس پچاس ہزار روپے حکومت ادا کرے گی。
ماضی کی امداد کا موازنہ
انہوں نے کہا کہ ماضی میں چار لاکھ روپے سے زیادہ امداد نہیں دی گئی، مگر میں دس، دس لاکھ روپے دوں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین ہمارے مہمان ہیں، اُن کے اپنے گھروں کی واپسی تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔








