بھائی جان بہت باغ و بہار انسان تھے،پیسے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے ، میں نے انہیں اپنے برخوردار کی سفارش کی۔ کہنے لگے؛”میری فیس“

مصنف کی تمہید
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 290
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ آئینی بنچ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
استادوالفقار حیدر کا تعلق
ذوالفقار حیدر میرا بیج میٹ اور اب استاد تھا۔ اس نے مجھے "نوٹنگ ڈرافٹنگ" سکھائی۔ اس کے 3 اہم حصہ ہوتے:
- پہلے پیراگراف میں آنے والی چٹھی کا مختصر مگر جامع خلاصہ لکھا بیان ہوتا۔
- دوسرے میں ساتھ لف رپورٹ کی evaluation قانون کے مطابق کی جاتی۔
- آخری میں تجاویز یا سفارشات بتائی جاتی تھیں۔
یوں نوٹ مکمل ہوجاتا اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو بجھوا دیا جاتا۔ رشید صاحب ہمارے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے۔ مزے کی بات یہ تھی کہ ذوالفقار اور میں جو بھی فائل ان کو بھجواتے، ذوالفقار ان کے پاس جاتا اور فائل ڈی جی صاحب کو مارک کروانا بھی اسی کی ذمہ داری تھی۔ وہی انہیں بتاتا کہ "فائل پر لکھنا کیا تھا؟" یہ اس کی تابعداری اور رشید صاحب کی مروت تھی۔ दूसरे الفاظ میں، وہ اُن کا بھی استاد تھا۔ ٹو ان ون۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ ایکسائزپنجاب کی تاریخ میں سب سے مہنگی گاڑی رجسٹرڈ کرلی گئی
مسئولیت کا تجربہ
اس ونگ میں میں چھ سات ماہ ہی ذمہ داری نبھائی، لیکن آنے والے دنوں میں مجھے یہاں کی پوسٹنگ کا بہت فائدہ ہوا تھا۔ یہاں کام کر کے مجھے نوٹنگ ڈرافٹنگ کی اچھی سمجھ آ گئی تھی۔ میرا ماننا تھا کہ ہر نوجوان افسر کو ملازمت کا کچھ عرصہ ہیڈ کواٹرر پوسٹنگ پر ضرور گزارنا چاہیے۔ اس کے تین فائدے ہوتے:
- افسر کو نوٹنگ ڈراٖفٹنگ آ جاتی ہے۔
- ہیڈ آفس کی ورکنگ کا پتہ چلتا ہے۔
- رشتہ داروں کے ساتھ وسیع تعلقات قائم ہوتے ہیں اور افسران کے ساتھ کام کرکے اپنی ورتھ کا بھی اندازہ ہو جاتا ہے۔
میری معلومات اور سوچ میں بڑا اضافہ ہوا تھا۔ ویثرن براڈ ہوا اور پنجاب کے بہت سے ناظمین اور انتظامی افسران سے شناسائی بھی ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: غلط انجکشن لگنے سے دس ماہ کی بچی جاں بحق
انکوائری کا عمل
ڈائریکٹر جنرل بلدیات پنجاب نے گوجرانوالہ کے تحصیل ناظم کھیالی ٹاؤن میاں جاوید المعروف باؤ جاوید کے خلاف ان کے نائب ناظم چوہدری احسان اللہ کی شکایت پر انکوائری افسر مقرر کیا۔ الزام یہ تھا کہ بجٹ کی پروویثرن کے برخلاف ناظم نے ٹی ایم او (چوہدری امتیاز) کے ساتھ مل کر نہ صرف فنڈز کا غلط استعمال کیا بلکہ تحصیل کونسل سے بجٹ کی منظوری بھی نہیں لی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مرغ کی شکل جیسے ہوٹل نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں نام لکھوا لیا
کھیالی ٹاؤن کی مشہور شخصیت
ویگن پر سوار ہو کر میں انکوائری کے لئے "کھیالی ٹاؤن" گوجرانوالہ پہنچا۔ ٹی ایم او کے دفتر کے ساتھ والے آفس پر "اظہر محبوب ملک" کے نام کی نیم پلیٹ پڑھ کر میں چونکا۔ میرے بڑھتے قدم مجھے اس دفتر لے گئے۔ سامنے میرے پھوپھی زاد بھائی اظہر محبوب بیٹھے تھے (ٹی او آئی اینڈ ایس یعنی شعبہ انجینئرنگ کے انچارج)۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگے؛ "بیٹا! توں کدھر۔" میں نے جواب دیا؛ "بھائی جان! انکوائری کے لئے آیا ہوں۔" کہنے لگے؛ "میں سوچ رہا تھا کہ یہ شہزاد حمید کون ہے۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میرا بھائی بڑا افسر ہے۔ ویسے میاں جاوید اچھا آدمی ہے۔ ہتھ ہولا رکھیں۔" بھائی جان بہت باغ و بہار انسان تھے۔ پیسے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تھے۔ بہت سال بعد میں نے انہیں اپنے ایک برخوردار کی سفارش کی۔ کہنے لگے؛ "میری فیس۔" میں نے کہا؛ "بھائی جان! کبھی کوئی کام بغیر پیسے کے بھی کر دیا کریں۔" زور دار قہقہہ لگایا اور بولے؛ "پتر! تیرے لئے میں اپنا ریکارڈ توڑن لگاں۔" ان کی مہربانی کے باعث انہوں نے اپنا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔ خوش رہیں بھائی جان۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔