چونڈہ میں ایسی جنگ تھی جس کا انجام دیکھ کر بڑے بڑے مغربی جرنیل بھی دنگ رہ گئے، دنیا بھر کے جنگی تبصرہ نگاروں نے اسے پاکستان کی واضح فتح قرار دیا

مصنف: محمد سعید جاوید

تاریخی مقام: چونڈہ

نارووال کے بعد اس لائن پر ایک انتہائی تاریخی مقام چونڈہ آتا ہے جہاں دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ لڑی گئی تھی۔ ہندوستان نے 1965ء کی جنگ میں یہاں سیکڑوں ٹینکوں کے ذریعے اچانک ایک بہت بڑا حملہ کیا تھا اور پاکستانی علاقے پر قبضہ کرتا ہوا اس ریلوے لائن اور چونڈہ اسٹیشن تک آن پہنچا تھا۔

جنگ کے مقاصد

ہندوستان کا ارادہ اس ریلوے لائن کو عبور کر کے اس علاقے کو سیالکوٹ سے کاٹنا اور پھر یہاں سے پیش قدمی کرتے ہوئے پاکستان کی مرکزی شاہراہ جی ٹی روڈ اور ریلوے لائن ایم ایل پر قبضہ کرنا تھا۔ اس طرح اور عملی طور پر پاکستان کو 2 حصوں میں تقسیم کر کے مفلوج کر دینا تھا۔ ہندوستانی فوج کو عددی برتری بھی حاصل تھی اور کچھ پاکستان کے پاس اس علاقے میں فوج اتنی کم تھی کہ 10 ہندوستانی فوجیوں کے مقابلے میں ایک پاکستانی مورچوں پر ڈٹا ہوا تھا۔

پاکستانی افواج کی بہادری

دشمن کی طرف سے یہ حملہ بہت شدید اور اچانک کیا گیا تھا۔ مگر پاکستان کی بہادر افواج نے کم تعداد میں ہونے کے باوجود ہمت نہ ہاری اور انہیں مزید آگے نہ بڑھنے دیا۔ یہ وہی مقام ہے جہاں ایک روایت کے مطابق پاکستان کے دلیر جوان بم اپنے سینے سے باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے تھے، جس سے ان کی مزید پیش قدمی کو روک دیا گیا۔

معرکہ اور آخر میں کامیابی

اس دوران پاکستان کی طرف سے بھی کمک آن پہنچی تھی اور یوں اس علاقے پر پاکستان افواج نے ایک بار پھر اپنے قدم جما لیے تھے۔ بعد ازاں یہاں گھمسان کے رن پڑے اور دشمن پیچھے ہٹ کر بھی بار بار حملے کرتا رہا، لیکن ریل کی اس پٹری کو عبور کرنے میں ناکام رہا۔ یہ ایک ایسی جنگ تھی جس کا انجام دیکھ کر بڑے بڑے مغربی جرنیل بھی دنگ رہ گئے تھے۔ دنیا بھر کے جنگی تبصرہ نگاروں نے اسے پاکستان کی ایک واضح فتح قرار دیا۔

جنگ بندی اور اثرات

کچھ دنوں میں جنگ بندی ہو گئی اور ہندوستانی افواج جنگ کے دوران قبضہ کیے گئے کوئی 200 مربع کلومیٹر علاقے سے نکل گئیں۔ یہ وہ علاقہ تھا جس پر انہوں نے پہلے ہی ہلے میں قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد وہ آگے نہ بڑھ سکے۔ ویسے یہ ایک عام اور پرسکون سا دیہاتی اور زرعی علاقہ ہے۔

سیالکوٹ کا تاریخی پس منظر

چونڈہ سے آگے سیالکوٹ کا تاریخی شہر آ جاتا ہے۔ سیالکوٹ جنکشن 1880ء میں ہی بن گیا تھا۔ یہاں سے ایک برانچ لائن جموں کی طرف جاتی تھی جو تقسیم ہند کے بعد بند ہو گئی تھی۔ سیالکوٹ ایک عام سا مگر بڑا اسٹیشن ہے جو 1965ء کی پاک و ہند جنگ میں تباہ ہونے کے بعد 1966ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے۔ (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...