صدر مملکت فاروق لغاری نے بینظیر حکومت برطرف کرکے ملک معراج خالد کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا، اس طرح تحریک نجات کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
مصنف کی پہچان
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 159
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو پھر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، علیمہ خان کا بیان
بینظیر حکومت کا خاتمہ
اس اثناء میں بینظیر حکومت کے اپنے صدر مملکت فاروق احمد لغاری نے بینظیر حکومت کو کرپشن اور دیگر الزامات پر برطرف کرکے ملک معراج خالد کو نئے انتخابات تک عبوری وزیراعظم مقرر کر دیا۔ اس طرح مسلم لیگ کی تحریک نجات کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان برف پگھل رہی ہے؟
مسلم لیگ لائرز فورم کا کردار
اس کامیابی میں مسلم لیگ لائرز فورم پنجاب کا اہم کردار تھا۔ ہائی کورٹ بار کے پلیٹ فارم سے گزشتہ ایک سال کے دوران کم و بیش میرے ایسے پانچ ریزولیوشن تھے جن میں بینظیر حکومت کی برطرفی کے مطالبے کو بار اور میڈیا میں بے حد پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔ مجھے چاروں اطراف سے مبارکبادیں موصول ہوئیں۔ میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ ایک نااہل، کرپٹ حکومت سے وطن عزیز کو نجات حاصل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہسپتال میں مردہ قرار دیا گیا شخص آخری رسومات سے قبل اچانک زندہ ہوگیا
پیپلز پارٹی کی مایوسی
قبل ازیں آئین و قانون کی نفی کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حکومت نے جو جیالے جج لاہور ہائی کورٹ میں تعینات کئے تھے، اس آرڈر کو بھی سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے 20 مارچ 1996ء کے فیصلے میں کالعدم قرار دے دیا تھا۔ اس طرح پیپلز پارٹی کے کارکن بری طرح مایوسی کا شکار ہوگئے۔ بالخصوص پنجاب میں پیپلز پارٹی تتربتر ہوتی ہوئی نظر آئی۔ نتیجتاً فروری1997ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ تاریخی کامیابی نصیب ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنز ہاکی کپ؛ سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے پلئیرز کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے؟ افسوسناک انکشاف
مسلم لیگ لائرز فورم کی نامزدگی
اس کامیابی پر مسلم لیگی قیادت اللہ کا شکر ادا کرنے کی بجائے بدمست ہوتی نظر آئی کہ اس نے صدر مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب کے عہدہ پر ایک وکیل چودھری مستنصر اسد کو نامزد کر دیا۔ اس نامزدگی پر میں نے چودھری محمد فاروق اٹارنی جنرل و صدر مسلم لیگ لائیرز فورم پاکستان کے سامنے برملا اعتراض کیا کہ ہائی کورٹ بار میں دسیوں سینئر لائق فائق مسلم لیگی وکیلوں کے ہوتے ہوئے میرٹ سے ہٹ کر ایک پرانے جیالے کو پنجاب بھر کے مسلم لیگی وکیلوں کا سربراہ بنانا ایک احمقانہ فیصلہ ہے جو کہ پرانے مسلم لیگیوں کی توہین کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موساد کے ایجنٹس کو پکڑنے والی ایرانی یونٹ کا سربراہ خود اسرائیلی ایجنٹ نکلا، سابق ایرانی صدر احمدی نژاد کا انکشاف
جدوجہد اور اصول
لہٰذا بدنیتی پر مبنی اس فیصلے کی تائید نہیں کی جا سکتی، اس لئے میں چودھری مستنصر اسد کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا ہوں۔ چودھری مستنصر اسد نے میری بہت منت سماجت کی کہ وہ مجھے فلاں الیکشن لڑائیں گے، میری مرضی کی لیگل ایڈوائزی دلوائیں گے وغیرہ وغیرہ۔ میں نے ان سے معذرت کی۔ میں اصولوں کا آدمی ہوں، کسی لالچ، دھونس میں آنے والا نہیں ہوں۔ چودھری مستنصر اسد کی نامزدگی پر مجموعی طور پر مسلم لیگی وکیلوں کو مایوسی ہوئی تھی لیکن وہ اس مصلحت میں خاموش رہے کہ مسلم لیگ کی حکومت ہے اور کچھ حاصل کرنے کا وقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور آج یہ شہ رگ ہندوستان کے قبضے میں ہے، برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد
غلط فیصلے اور نتائج
غلط فیصلوں کے ہمیشہ غلط نتائج نکلتے ہیں۔ وہی ہوا جس کا خدشہ تھا۔ 1996ء کے الیکشن نتائج کی طرح مسلم لیگ 1997ء میں بھی لاہور بار ہائی کورٹ بار اور سپریم کورٹ بار تینوں بار ایسوسی ایشنوں میں اپنے باہمی نفاق اور تقسیم ہونے کی وجہ سے بری طرح پٹ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مرغی نے نیلے رنگ کا نایاب انڈا دیا
ملاقات اور اصلاحات
سینیٹر سید ظفر علی شاہ اسلام آباد سے لاہور آئے تو مجھے ملنے آئے کہ رانا صاحب! آپ جیسے بڑے مسلم لیگی سپریم کورٹ بار الیکشن میں مسلم لیگ کو چھوڑ کر عابد حسن منٹو کے ساتھ مل رہے ہیں۔ میں نے انہیں 331 مسلم لیگی وکلاء کے دستخطوں والی عرضداشت بنام میاں محمد نواز شریف دکھائی اور انہیں بتایا کہ میں ویسے بھی میرٹ اور انصاف میں یقین رکھتا ہوں عابد حسین منٹو کا میرٹ، قد کاٹھ اور خدمات مسلم لیگی عبدالکریم ملک امیدوار کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
نوٹ
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








