پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق اسرائیلی وزیراعظم کا مغربی کنارے میں آباد کاروں کے جنگی جرائم کا اعتراف
پاسپورٹس کی چوری کی تفصیلات
ڈان نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کے 10 امیر ترین افراد ایک سال میں 365 ارب ڈالر مزید امیر ہو گئے، صرف ایلون مسک کی دولت کتنی بڑھی؟
تشویش ناک معاملہ
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں 130ارب روپے شارٹ فال کا سامنا
ڈیجیٹائزیشن کا نظام
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی (چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون اپنے والدین کو قتل کرکے 4 سال تک لاشوں کے ساتھ رہتی رہی، دل دہلا دینے والی تفصیلات سامنے آگئیں۔
مشکوک شناختی کارڈز
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنے فیصد ہوگا۔ ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ای پی این ایس کا حکومت پنجاب کی جانب سے پیپرا رولز میں ترمیم پر شدید تشویش کا اظہار
وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالرز کے مشین ریڈایبل پاسپورٹ مشینری کی خریداری کی، مگر مشینری کی خریداری کے باوجود 18 سال بعد بھی سسٹم نے کام شروع نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کمسن بچوں سے زیادتی اور بلیک میلنگ میں ملوث پولیس کانسٹیبل نوکری سے برخاست، تحقیقات شروع
نظام کی عدم فعالیت
سیکریٹری داخلہ خرم آغاز نے بتایا کہ سسٹم خریدنے کے فوراً بعد ہندوستان نے عملے کو واپس کردیا، کیونکہ نیو دہلی کسی بھی آن لائن سسٹم کو چلانے کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے آپریشن شیلڈ کے تحت مشقوں کو ملتوی کر دیا
انٹرنیٹ کی مشکلات
پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ ہائی کمیشن پاکستان میں وائی فائی بھی مشکل سے چلتی ہے، ہمارے پاس رابطہ کرنے کے لیے اپنا نیٹ ورک سسٹم ہوتا ہے، اس کے علاوہ انٹرنیٹ سسٹم لگانے کی وجہ سے ڈیٹا لیکس کا خطرہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پی آئی اے کو تباہ کیا، شہباز شریف نے منافع بخش بنایا: خواجہ آصف
تحقیق کی عدم موجودگی
کمیٹی کنوینئر طارق فضل چوہدری نے حکام سے استفسار کیا کہ مشینری لگانے اور بجٹ خرچ کرنے سے پہلے کیا آپ نے تحقیق نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لیسکو کا آپریشن، 24گھنٹوں کے دوران کتنے سوافراد بجلی چوری کرتے پکڑے گئے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں
الیکٹرانک پاسپورٹس کی سہولیات
پاسپورٹ حکام نے کہا کہ کچھ عرصے تک الیکٹرانک پاسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں، اس کے تحت 71 پاسپورٹ بھی جاری کیے گئے، اب وہاں سے مشینری پاکستان واپس لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹس کی حالت
پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ اس وقت انڈیا میں کسی پاکستانی شہری کا پاسپورٹ نہیں بن رہا، جس پر کمیٹی نے نئی دہلی سے پاسپورٹ مشینری پاکستان منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔