پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دیاۓ سندھ سے سونا نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا
پاسپورٹس کی چوری کی تفصیلات
ڈان نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: الزبتھ کیتھرین ہورسٹ کو پاکستان میں اہم ذمہ داری مل گئی
تشویش ناک معاملہ
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں اور فیملی ممبران کو پولیس نے تحویل میں لے لیا
ڈیجیٹائزیشن کا نظام
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی (چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس کے انتقال پر صدر اور وزیر اعظم کا اظہار افسوس
مشکوک شناختی کارڈز
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنے فیصد ہوگا۔ ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ ناخوشگوار واقعات، ایف آئی اے کو الرٹ کردیا گیا
وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالرز کے مشین ریڈایبل پاسپورٹ مشینری کی خریداری کی، مگر مشینری کی خریداری کے باوجود 18 سال بعد بھی سسٹم نے کام شروع نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کاملا ہیرس انتخابی نتائج سے شدید مایوس، حامیوں سے خطاب نہ کرنے کا فیصلہ
نظام کی عدم فعالیت
سیکریٹری داخلہ خرم آغاز نے بتایا کہ سسٹم خریدنے کے فوراً بعد ہندوستان نے عملے کو واپس کردیا، کیونکہ نیو دہلی کسی بھی آن لائن سسٹم کو چلانے کی اجازت نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: جنازے کے دوران فائرنگ سے خاتون سمیت 2 افراد جاں بحق
انٹرنیٹ کی مشکلات
پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ ہائی کمیشن پاکستان میں وائی فائی بھی مشکل سے چلتی ہے، ہمارے پاس رابطہ کرنے کے لیے اپنا نیٹ ورک سسٹم ہوتا ہے، اس کے علاوہ انٹرنیٹ سسٹم لگانے کی وجہ سے ڈیٹا لیکس کا خطرہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے بے بنیاد الزامات پر پاکستان کا کرارا جواب
تحقیق کی عدم موجودگی
کمیٹی کنوینئر طارق فضل چوہدری نے حکام سے استفسار کیا کہ مشینری لگانے اور بجٹ خرچ کرنے سے پہلے کیا آپ نے تحقیق نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: چین امریکہ کے ساتھ باہمی تعلقات کا درست راستہ تلاش کرنے کو تیار ہے، نائب وزیر خارجہ
الیکٹرانک پاسپورٹس کی سہولیات
پاسپورٹ حکام نے کہا کہ کچھ عرصے تک الیکٹرانک پاسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں، اس کے تحت 71 پاسپورٹ بھی جاری کیے گئے، اب وہاں سے مشینری پاکستان واپس لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹس کی حالت
پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ اس وقت انڈیا میں کسی پاکستانی شہری کا پاسپورٹ نہیں بن رہا، جس پر کمیٹی نے نئی دہلی سے پاسپورٹ مشینری پاکستان منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔








